جائیں ،خوب بڑ بڑائیں ، بِلا وجہ لڑیں ، چاہے کتنا ہی جھگڑیں ،بے شک پریشان کرکے رکھدیں مگرصبر، صبر اور صبرہی کرنا اور ان کی تعظیم بجا لانا ہے۔اُن سے بدتمیزی کرنا، ان کو جھاڑنا وغیرہ دَرکَنار اُن کے آگے ’’اُف‘‘تک نہیں کرنا ہے ،ورنہ بازی ہاتھ سے نکل سکتی اور دونوں جہان کی تباہی مقدَّربن سکتی ہے کہ والِدَین کا دل دُکھانے والا اِس دنیا میں بھی ذلیل وخوار ہوتاہے اورآخِرت کے عذاب کابھی حقدار ہوتا ہے ۔
دل دُکھانا چھوڑدیں ماں باپ کا
ورنہ اس میں ہے خسارہ(1)آپ کا (وسائلِ بخشش ص۳۷۷)
گدھانُمامُردہ
حضرتِ سیِّدُنا عَوّام بن حَوشَب عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالرََّب (جو کہ تَبعِ تابِعی بُزُرگ گزرے ہیں اور انہوں نے ۱۴۸ ھ میں وفات پائی ) فرماتے ہیں : ایک مرتبہ میں کسی مَحَلّے سے گزرا،اُس کے کَنارے پر قبرِستان تھا، بعد ِ عَصرایک قَبْر شَق ہوئی(یعنی پھٹی ) اور اُس میں سے ایک ایسا آدَمی نکلا جس کا سر گدھے جیسا اورباقی جسم انسان کا تھا ،وہ تین بارگدھے کی طرح رَینکا(یعنی چیخا)، پھرقَبْر میں چلا گیا اورقَبْر بند ہوگئی ۔ ایک بڑی بی بیٹھی (سُوت)کات رہی تھیں ، ایک خاتون نے مجھ سے کہا :، بڑی بی کو دیکھ رہے ہو ؟ میں نے کہا : اس کا کیا مُعامَلہ ہے ؟کہا یہ قَبْر والے کی ماں ہے ،وہ شرابی تھا ، جب شام کو گھر آتا، ماں
________________________________
1 - ۔۔۔ نقصان