وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳)وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ(۲۴)رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِكُمْؕ-
ترجَمۂ کنزالایمان:اورماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو،اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں ’’ہُوں ‘‘(اُف)نہ کہنا اورانہیں نہ جِھڑکنا اوران سے تعظیم کی بات کہنا۔ اور ان کیلئے عاجِزی کا بازو بچھا اورعرض کر کہ اے میرے رب!تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دونوں نے چُھٹپن میں مجھے پالا ۔ تمہارا رب خوب جانتاہے جو تمہارے دلوں میں ہے ۔
بچپن میں ماں بھی تو اولاد کی’’ گندَگی‘‘ برداشت کرتی ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مُنْدَرَجَۂبالا آیات ِکریمہ میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے والِدَین(وا۔لِ۔دَین) کے ساتھ حُسنِ سُلُوک کا حکم دیاہے اور خُصوصاً انکے بڑھاپے میں زیادہ خدمت کی تاکید فرمائی ہے ۔ یقینا ماں باپ کا بُڑھاپاانسان کو ا متِحان میں ڈال دیتاہے ، سخت بڑھاپے میں بَسا اوقات بِستر ہی پر بَول وبَراز(یعنی گندَگی) کی ترکیب ہوتی ہے جس کی وجہ سے عُمُوماًاولاد بیزار ہوجاتی ہے ، مگر یاد رکھیے!ایسے حالات میں بھی ماں باپ کی خدمت لازِمی ہے،بچپن میں ماں بھی توآخِر بچّے کی گندَگی برداشت کرتی ہی ہے۔ بُڑھاپے اور بیماریوں کے باعِث ماں باپ کے اندرخواہ کتناہی چِڑچِڑاپن آجائے،سَٹھیا