انکار کیا، آخِر وہ ایک چَرواہے کے پاس گئی اور اپنے آپ کو اس کے حوالے کر دیاچُنانچِہ اس نے ایک بچّہ جنا اور اُسے جُرَیْج سے منسوب کر ڈالا،لوگ جُرَیْج کے پاس آئے ،اس کا عبادت خانہ توڑ کر اسے باہَر نکال دیا اور اسے بُر ابھلا کہا۔ جُرَیْج نے وُضو کیا اورنَماز پڑھی پھر اس بچّے کے پاس آیا اور کہا: بچّے! تیرا باپ کون ہے؟ اس نے جواب دیا: فُلاں چرواہا ۔ تو لوگوں نے جُرَیْج سے کہا: ہم تمہارا عبادت خانہ سونے کا بنا دیں گے۔ اس نے کہا : نہیں ویسا ہی مٹّی کا بنا دو۔( بُخاری ج ۲ ص۱۳۹حدیث۲۴۸۲، مُسلم ص۱۳۸۰ حدیث ۲۵۵۰) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔
ماں کو کندھوں پر اٹھا ئے گرم پتّھر وں پر چھ میل..
والِدَین کے حُقُوق بَہُت زیادہ ہیں ان سے سَبُکدَوش(یعنی بر یُّ الذّمہ) ہونا ممکن نہیں ہے چُنانچِہ ایک صَحابی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے بارگاہِ نبوی علٰی صاحِبِہا الصَّلٰوۃ وَالسَّلام میں عرض کی: ایک راہ میں ایسے گرم پتّھر تھے کہ اگر گوشت کاٹکڑا اُن پرڈالا جاتا تو کباب ہوجاتا !میں اپنی ماں کوگردن پر سُوار کر کے چھ میل تک لے گیاہوں ، کیا میں ماں کے حُقُوق سے فارِغ ہوگیاہوں ؟سرکارِنامدارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : تیرے پیدا ہونے میں دَرد کے جس قَدَر جھٹکے اُس نے اٹھائے ہیں شاید یہ اُن میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہوسکے۔ (اَلْمُعْجَم الصَّغِیر لِلطّبَرانی ج۱ص۹۲حدیث ۲۵۶) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔