Brailvi Books

سَمُندری گنبد
11 - 32
دُودھ پیتا بچّہ بول اُٹھا!
	 ماں باپ جب آواز دیں بِلا عُذر جواب میں تاخیرنہ کیجئے ،بعض لوگ اِ س میں  سخت لاپرواہی سے کام لیتے ہیں اورجوا ب میں تاخیر کو مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ بُرابھی نہیں سمجھتے حالانکہ اگرنَفْل پڑھ رہے ہیں اورماں باپ کو اس کا عِلْم نہیں تو معمولی طور پر بھی اگروہ پکاریں تو نَماز توڑکر جواب دینا ہو گا (ماخوذاًبہار شریعت ج۱ص۶۳۸)(بعد میں اس نمازِ نفل کا اعادہ یعنی دوبارہ ادا کرنا واجِب ہے)جو لوگ والِدَین کی پکار پر خوامخواہ بے تَوَجُّہی (No Lift)کا مُظاہَرہ کر کے اُن کا دل دُکھاتے ہیں وہ سخت گنہگار اور عذابِ نار کے حقدار ہیں ۔ ماں آخِر ماں ہوتی ہے، بسا اوقات غَلَط فہمی میں بھی اُس کے منہ سے بد دعا نکل جائے اور اگر قَبولیَّت کی گھڑی ہو تو اولاد آزمائش میں پڑ جاتی ہے، اِس ضِمْن میں ’’بخاری شریف‘‘ میں ایک اِسرئیلی بُزُرگ کی نہایت عبرت آموز حِکایت بیان کی گئی ہے چُنانچِہ سلطانِ دو جہان ،سرورِ ذیشانصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:بنی اسرائیل میں جُرَیْج نامی ایک شخص تھا ،وہ نَماز پڑھ رہاتھا، اُس کی ماں آئی اور اُسے آواز دی لیکن اُس نے جواب نہ دیا۔ کہنے لگا :نَماز پڑھوں یا اس کا جواب دوں ۔ پھر اُس کی ماں آئی (اور جواب نہ پاکر اُس نے بددعا دی ) ’’ یااللہ عَزَّوَجَلَّ!  اسے اُس وقت تک موت نہ دینا جب تک یہ کسی فاحِشہ(یعنی بد چلن) عورت کامنہ نہ دیکھے ۔‘‘ جُرَیْج ایک دن عبادت خانے میں تھا ، ایک عورت نے کہا: میں اسے بہکا دوں گی ،لہٰذا و ہ آکر جُرَیْج سے باتیں کرنے لگی لیکن اُس (یعنی جُرَیْج ) نے