Brailvi Books

سَمُندری گنبد
10 - 32
چاہئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ قَبولیَّت کی ساعت ( یعنی گھڑی) ہو،دعا قَبول ہو جائے اور اولاد کو سچ مُچ’’ کُچھ ‘‘ ہو جائے اور یو ں ماں خود بھی ٹینشن میں آ جائے!لہٰذا اولاد کو صِرف دعائے خیر سے نوازتے رہنا اَنْسَب ( یعنی زیادہ مُناسِب ) ہے۔
 والِدَین دوسرے مُلک سے بلائیں تب بھی آنا ہوگا
	دعوتِ اسلامی کے سنّتوں کی تربیّت کے مَدَنی قافِلوں میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ سنّتوں بھرا سفر بے شک سعادت ہے، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلوں اور دیگر مَدَنی کاموں کی دھومیں مچانے کیلئے ، بیرونِ مُلک سفر کرنا وہاں 12ماہ یا 25ماہ رہنا بھی بڑے شرف کی بات ہے مگر ماں باپ کی دل آزاری ہوتی ہو، اُن کو اس سے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہو تو ہرگز سفر مت کیجئے،دعوتِ اسلامی کو دنیا بھر میں عام کرنے کا مقصد   اپنی ’’واہ واہ‘‘ کروانا نہیں ، رِضائے الہٰی پانا ہے اور ماں باپ کا دل دُکھاکر رِضائے الہٰی کی منزِل ہرگز نہیں مل سکتی، نیز دوسرے شہروں یا مُلکوں میں نوکری یا کاروبار کرنے والے بھی ماں باپ کی اِطاعت کرتے ہوئے ہی سفر اِختیار کریں اور یہ مسئلہ(مَسْ۔ئَ۔لَہ) اچّھی طرح ذِہن نشین کر لیں جیسا کہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ  312 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘حصّہ 16 صَفْحَہ 202پر ہے:’’ یہ (یعنی بیٹا) پردیس میں ہے،والِدَین اِسے بلاتے ہیں تو آنا ہی ہوگا، خط لکھنا کافی نہیں ہے۔ یوہیں والِدَین کو اِس کی خدمت کی حاجت ہو تو آئے اور ان کی خدمت کرے۔‘‘