یعنی بروزِ قيامت لوگوں ميں ميرے قريب تَروہ ہوگا، جس نے دُنيا ميں مجھ پر زيادہ دُرُودِ پاک پڑھے ہو ں گے۔''
(جامع الترمذي،أبواب الوتر،باب ماجاء في فضل الصلاۃالنبی صلی اللہ علیہ وسلم،الحدیث۴۸۴،ج۲،ص۲۷)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مُکَرَّم، نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمانِ عِبْرَت نشان ہے: ''قِیامَت کے دن سب سے پہلے ایک شہید کا فیصلہ ہو گا ۱؎ جب اُسے لایاجائے گا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اُسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا تو وہ اِن نعمتوں کا اِقرار کریگا پھر اللہ عَزَّوَجَلّ ارشاد
۱؎ : یعنی ریا کاروں میں سے پہلے ریا کار شہید کا فیصلہ ہوگا لہٰذا یہ حدیث اس کے خلاف نہیں کہ پہلے حساب نماز کا ہوگا یا پہلے ظلماً قتل کا حساب ہوگا ۔عبادات میں نماز کا ،معاملات میں قتل کا ،رِیا میں ایسے شہید کا فیصلہ پہلے ہے۔ (مِرْاٰۃ المناجیح ج ۱،ص۱۹۱)