پیچھے مُڑ کر دیکھ لیا اوراُس کے منہ سے نکلا : ’’ہائے رے میری قوم!‘‘ یہ کہہ کر کھڑی ہو گئی پھر عذابِ الٰہی کا ایک پتھَّر اُس کے اوپر بھی گر پڑا اور وہ بھی ہلاک ہو گئی ۔ پارہ 8 سُوْرَۃُ الْاَعْرَاف آیت 83اور84 میں ارشادِ ربُّ العِباد عَزَّ وَجَلَّ ہوتا ہے :
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ اَهْلَهٗۤ اِلَّا امْرَاَتَهٗ ﳲ كَانَتْ مِنَ الْغٰبِرِیْنَ(۸۳)وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْهِمْ مَّطَرًاؕ-فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِیْنَ۠(۸۴)
ترجَمۂ کنزالایمان : تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کونجات دی مگر اُس کی عورت ، وہ رہ جانے والوں میں ہوئی ۔ اور ہم نے اُن پر ایک مینہ برسایا، تو دیکھو کیسا انجام ہوا مجرموں کا ۔
بدکار قوم پر برسائے جانے والے ہر پتھرپر اُس شخص کا نام لکھا تھا جو اس پتھر سے ہلاک ہوا ۔ (ماخوذ ازعجائب القرآ ن ص ۱۱۰تا ۱۱۲، تفسیرِ صاوی ج۲ص۶۹۱)
پتَّھر نے پیچھا کیا!
حضرتِ سیِّدُنالوطعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی قوم کا ایک تاجِر اُس وَقت کاروباری طور پر مکّۃُالمکرَّمہزادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْمًا آیا ہوا تھا، اُس کے نام کا پتھر وَہیں پَہُنچ گیا مگر فِرشتوں نے یہ کہہ کر روک لیا کہ یہاللہ عَزَّوَجَلَّ کا حرم ہے ۔ چُنانچِہ وہ پتھر 40 دن تک حرم کے باہَر زمین و آسمان کے درمیان مُعَلّق ( یعنی لٹکا) رہا جُوں ہی وہ تاجِر فارِغ ہوکر مکّۃُالمکرَّمہزادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْمًاسے نکل کر حرم سے باہَرہواکہ وہ پتھر اُس پر گر ا اوروہ وَہیں ہلاک ہوگیا ۔ (مُکاشَفۃُ الْقُلوب ص ۷۶ماخوذاً)