دوبھائی تھے ، بڑا بھائی چالیس سال تک مسجِدمیں بِلا مُعاوَضہ اذان دیتا رہا، جب اُس کی موت کا وَقت آیا تو اُس نے قراٰنِ پاک مانگا، ہم نے اُسے دیا تاکہ اِس سے بَرَکتیں حاصِل کرے ، مگر قراٰن شریف ہاتھ میں لے کر وہ کہنے لگا : ’’تم سب گواہ ہوجاؤکہ میں قراٰن کے تمام اِعتِقادات و اَحکامات سے بیزارہوں اورنَصرانی (یعنی کرسچین )مذہب اختیار کرتا ہوں ۔ ‘‘ پھر وہ مرگیا ۔ اس کے بعد دوسرے بھائی نے تیس برس تک مسجِد میں فی سبیلِ اللّٰہاَذان دی ۔ مگراُس نے بھی آخِری وَقت نَصرانی (یعنی کرسچین ) ہونے کا اعتِراف کیا اور مرگیا ۔ لہٰذا میں اپنے خاتِمے کے بارے میں بے حد فِکر مندہوں اور ہر وَقت خاتِمہ بِالخیر کی دعا مانگتا رہتا ہوں ۔ حضرتِ سیِّدنا عبدُ اللّٰہ بن احمد مُؤَذِّن رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے اُس سے اِستِفسار فرمایاکہ تمہارے دونوں بھائی آخِر ایسا کون ساگناہ کرتے تھے ؟ اُس نے بتایا : ’’وہ غیر عورَتوں میں دلچسپی لیتے تھے اور اَمرَدوں (یعنی بے رِیش لڑکوں ) کو (شَہوَت سے ) دیکھتے تھے ۔ ‘‘ (الرَّوضُ الفائق ص۱۷)
عطارؔ ہے ایماں کی حفاظت کا سوالی
خالی نہیں جائیگا یہ دربارِ نبی سے (وسائلِ بخشش ص ۲۰۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
چِہرے کا گوشت جَھڑگیا
ایک بُزُرگرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکو بعدِ انتِقال خواب میں دیکھ کر کسی نے پوچھا :