’’گندی لذّت‘‘ کے ساتھ دیکھنے سے حافِظہ بھی تباہ ہوسکتا ہے ۔ آج کل یادداشت کی کمی کی شکایت عام ہے ، حُفّاظ کی بھی ایک تعدادحافِظے کی کمزوری کی آفت میں مبتَلا ہے اوربَہُت سوں کو تو قراٰنِ پاک ہی بُھلا دیا جاتا ہے (قراٰن شریف یافُلاں آیت ’’بھول‘‘ گیا کہنے کے بجائے ’’بُھلا دیا گیا‘‘ کہنا مُناسِب ہے ) بدنِگاہی اور T.V. وغیرہ پر فلمیں ڈِرامے دیکھنا گناہ و حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے اور اس سے حافِظہ بھی کمزور ہوجاتا ہے ۔ حافِظہ کمزور ہونے کے اور بھی کئی اسباب ہیں لہٰذا خبردار ! کسی حافِظ صاحِب کی منزِل کمزور ہونے کی صورت میں مَحض اپنی اٹکل سے یہ ذِہن بنا لینا کہ بد نِگاہی کے سبب ایسا ہوا ہے ، بدگُمانی ہے اور مسلمان پر بد گمانی حرام اور جہنَّم میں لیجانے والا کام ہے ۔
دواَمْرَد پسند مؤَذِّنوں کی بربادی
اے ایمان کی حفاظت کے لئے کُڑھنے والے مدینے کے دیوانو! بد فعلی کی نوبت نہ بھی آئے تب بھی بد نِگاہی سے نیزاَ مرَدکے ساتھ دلچسپی رکھنے اور دوستی کرنے سے ایمان برباد ہوجانے کا بھی اندیشہ ہے ۔ ایک دل ہلا دینے والی حِکایت پڑھئے اور خوفِ خداسے لرزئیے : چُنانچِہ حضرت ِ سیِّدُناعبدُاللّٰہ بن احمد مُؤَذِّن رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : میں طوافِ کعبہ میں مشغول تھا کہ ایک شخص پر نظر پڑی جو غِلاف ِکعبہ سے لپٹ کر ایک ہی دُعا کی تکرار کررہا تھا : ’’یا اللہ عَزَّ وَجَلَّمجھے دنیا سے مسلمان ہی رُخصت کرنا ۔ ‘‘ میں نے اُس سے پوچھا : اِس کے علاوہ کوئی اور دُعا کیوں نہیں مانگتے ؟ اُس نے کہا : میرے