بَشُمُول امام صاحِب سب نے کھڑے ہو کر ان کا استِقبال کیا، نووارِد(نئے آنیوالے صاحِب) بھی اسی حلقے میں بیٹھ گئے ۔ اذان ہوئی اور نَمازظُہر کے بعد لوگ مُنتَشِر ہوگئے ۔ پیش امام صاحِب کو تنہا پاکر( سابِقہ) حافِظ صاحِب آگے بڑھے اور سلام و دست بوسی کے بعد روتے ہوئے مُدَّعا عرض کر کے دُعا کی التِجا کی، پیش امام صاحِب کے دُعا کرتے ہی سارا قراٰنِ مجید پھرحِفظ ہوگیا، امام صاحِب نے پوچھا : تمہیں میرا پتا کس نے بتایا؟ عرض کی : حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی نے ۔ فرمانے لگے : اچّھا! اُنہوں نے میرا پردہ فاش کیا ہے ، اب میں بھی اُن کا راز کھولتا ہوں ، سنو! ظہر سے پہلے جن صاحِب کی آمد پر اُٹھ کر سب نے تعظیم کی تھی وہ حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی تھے ! وہ اپنی کرامت سے بصرہ شریف سے یہاں مِنیٰ شریف کیمسجدُالْخَیف میں تشریف لاکر روزانہ نَمازِ ظہر ادا فرماتے ہیں ۔ ( ماخوذاً تذکرۃ الاولیاء ج۱ ص۴۰ ) اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
آخِری عمر ہے کیا رونقِ دُنیا دیکھوں
اب تو بس ایک ہی دُھن ہے کہ مدینہ دیکھوں
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حافِظے کی تباہی کا ایک سبب
اے دیدارِمدینہ کے آرزو مند عاشِقانِ رسول!دیکھاr آپ نے ! اَمْرَدکی طرف