اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے ساتھ تھا ، دَورانِ سفر جو بھی آدمی تھک جاتا تو وہ اپنا سامان میرے کندھوں پر ڈال دیتا یہاں تک کہ میں نے بہت زیادہ سامان اُٹھا لیا ۔ یہ دیکھ کر حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے مجھ سے فرمایا : ”اَنْتَ سَفِیْنَۃٌ یعنی تم تو کشتی ہو ۔ “تو اس دِن سے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اسی نام سے مشہور ہو گئے ۔ (1)
کاش میں یہ نہ کہتا کہ آپ اَمیر ہیں!
حضرتِ سَیِّدُنا اَبُو علی رِباطی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں : میں نے حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اﷲ رازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْہَادِی کی صحبت اِختیار کی ، وہ جنگل میں جا رہے تھے ۔ انہوں نے مجھ سے فرمایا : میں اِس شَرط پر تمہیں اپنے ساتھ رکھوں گا کہ
________________________________
1 - أسد الغابة ، سفینة ، ۲ / ۴۸۱ دار احیا ء التراث العربی بیروت ۔ مُفَسّرِشہیر ، حکیمُ الاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں : آپ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ) کا نام رِباح یا مہران یا رُومان ہے ، جناب اُمِّ سلمہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا) کے غُلام تھے آپ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا) نے اِس شرط پر انہیں آزاد کیا کہ تا حینِ حیات (یعنی زندگی بھر) آپ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم) کی خِدمت کریں ۔ یہ بولے کہ اگر آپ یہ شَرط نہ بھی لگائیں تب بھی میں حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم) کی خِدمت کرتا ۔ جسم میرا آزاد ہوا مگر دِل میرا ان کا ہمیشہ غُلام رہے گا ۔ ایک سفر میں کوئی غازی تھک گیا تو اُس کا سارا بوجھ آپ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ) نے اُٹھا لیا ، اپنا بوجھ اور حضورِ انور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم) کا سامان ، اس غازی کا سامان سب کچھ اُٹھا کر چل دیئے ۔ سرکار (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم) نے فرمایا : ”تم تو آج سفینہ یعنی کشتی ہو گئے ۔ “ تب سے آپ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ) کا لقب سفینہ ہوا ، اصلی نام گم ہو کر رہ گیا ، جیسے جناب ابوہریرہ کا نام گم ہو گیا ۔ شیر سے آپ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ) ہی نے کہا تھا کہ میں رسولُ اللہ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم)کا غُلام ہوں اور شیر کتے کی طرح آپ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ) کے پیچھے ہو لیا تھا ۔ (مراٰۃ المناجیح ، ۵ / ۷۷ ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیا لاہور)