ہو اور روزہ ضَرر (یعنی نقصان ) نہ کرے ۔“ (1 )حدیثِِ پاک میں ہے : جب بچّے سات سال کے ہوجائیں تو انہیں نماز کا حکم دو اور دس سال کے ہوجائیں توانہیں نماز نہ پڑھنے پر سزا دو ۔ (2 ) یاد رہے کہ بچوں کو یہ مارنا اِصلاح کے لیے ہو نہ کہ غُصَّہ نکالنے کے لیے اور”مار بھی لاٹھی اور چھڑی وغیرہ کے ساتھ نہ ہو بلکہ بچوں کی طاقت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے نَرمی کے ساتھ ہاتھ سے ہو اور وہ بھی تین ضَربوں سے زائد نہ ہو ۔“ (3 )
اِسی طرح اگر کسی کے گھر کی خواتین بےپردہ گھومتی ہیں تو اُسے چاہیے کہ وہ غیرت کھائے اور انہیں پَردے کا پابند بنائے ۔ اگر باوُجُود ِقدرت اُس نے اپنی عورَتوں اور مَحارِم کو بے پردَگی سے منع نہ کیا تو وہ”دَیُّوث“ ( 4) ہے اور دَیُّوث کے لیے حدیثِ پاک میں جنَّت سے محرومی کی سخت وعید آئی ہے ۔ چُنانچہ مالکِ کوثر و جنَّت ، محبوبِ ربّ العزت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عِبرت ہے : تین شخص جنَّت میں نہ جائیں گے : ماں باپ کو اِیذا دینے والا ، دَیُّوث اور مَردوں کی صورت بنانے والی عورت ۔ (5 )
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ ، ۱۰/٣٤٥ رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیا لاہور
2 - ابوداود ، کتاب الصلوة ، باب متی یؤمرالغلام بالصلوة ، ۱/۲۰۸ ، حدیث : ۴۹۵ دار احیاء التراث العربی بیروت
3 - نور الایضاح مع مراقی الفلاح ، کتاب الصلوة ، ص ۱۰۸ مکتبة المدینه باب المدینه کراچی
4 - جو اپنی عورت یا اپنی کسی محرم پر غیرت نہ رکھے وہ دَیُّوث ہے ۔ (دُرِّمختار ، کتاب الحدود ، ۶/۱۱۳ دار المعرفة بیروت )
5 - مستدرک حاکم ، کتاب الایمان ، ثلا ثة لایدخلون الجنة...الخ ، ۱/۲۵۲ ، حدیث : ۲۵۲ دار المعرفة بیروت