گھر میں مَدَنی ماحول بنانا اِنتہائی اَہم و ضَروری ہے کہ اس سے گھر والوں کی اِصلاح ہوتی ہے اور وہ نیک بنتے ہیں ۔قرآنِ پاک میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے جہاں ہمیں اپنی اِصلاح کرنے اور جہنم کی آگ سے بچنے کا حکم اِرشاد فرمایا ہے تو وہاں اپنے گھر والوں کی اِصلاح کرنے اور انہیں جہنم کی آگ سے بچانے کا حکم بھی اِرشاد فرمایا ہے ۔ چُنانچہ خُدائے رَحمٰن عَزَّ وَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ (پ۲۸ ، التحریم : ۶ )
ترجمۂ کنز الایمان : اے ایمان والو ! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کے اِیندھن آدمی اور پتّھر ہیں ۔
اِسآیتِ مُبارَکہ میں اپنی اِصلاح کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی اِصلاح کا حکم بھی موجود ہے اس کے باوجودبعض مبلغین اپنے گھر والوں کی اِصلاح کی کوشش سے یکسر غافل رہتے ہیں ۔ محلے بھر میں نیکی کی دعوت کی دھومیں مچاتے ہیں مگر گھر والوں کی اِصلاح پر بالکل تَوَجُّہ نہیں دیتے ۔ گھر والوں کی روزانہ پانچوں نمازیں قضا ہو رہی ہوتی ہیں ، اس کے باوجود ماتھے پر بَل تک نہیں آتا ، انہیں سمجھانے کی کوشش تک نہیں کی جاتی حالانکہ”بچّہ جیسے آٹھویں سال میں قدم رکھے اس کے وَلی (یعنی سرپرست ) پر لازِم ہے کہ اسے نماز روزے کا حکم دے اور جب اُسے گیارہواں (سال ) شروع ہوتو وَلی پر واجب ہے کہ صوم و صلوٰۃ (یعنی روزے اور نماز کے ادا نہ کرنے ) پر مارے بشرطیکہ روزے کی طاقت