Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 33: بُرائی کا بدلہ اچھائی سے دیجئے
3 - 27
سے دینے کے بجائے ظُلم کرنے والے کو مُعاف کرتے اور بُرائی کو بھلائی سے ٹالتے ہیں ۔  بُرائی کو بھلائی سے ٹالنے کی تَرغیب دیتے ہوئے خُدائے رَحمٰن عَزَّ  وَجَلَّ  کا فرمانِ عالیشان ہے : 
اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَكَ وَ بَیْنَهٗ عَدَاوَةٌ كَاَنَّهٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ(۳۴) ( پ۲۴ ، حٰم ۤ السجدة : ۳۴ )
 ترجمۂ کنز الایمان : اے سُننے والے ! بُرائی کو بھلائی سے ٹال جبھی وہ کہ تجھ میں اور اس میں دُشمنی تھی ، ایسا ہو جائے گا جیسا کہ گہرا دوست ۔  
نبیٔ اکرم ، نُورِمجسمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ سَیِّدُنا عُقبہ بِن عامِر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے اِرشاد فرمایا : اے عُقبہ بِن عامِر! جو تم سے ناطہ توڑے تم اس سے جوڑو ، جو تمہیں محروم کرے تم  اُسے عطا کرو اور جو تم پر ظُلم کرے تم اُسے مُعاف کرو ۔ (  1)یاد رکھیے ! بُرائی کا بدلہ بُرائی سے دینا آسان ہے یہ کوئی کمال نہیں ، کمال تو یہ ہے کہ انسان بُرائی کا بدلہ اچھائی سے دے جیسا کہ  حضرتِ سَیِّدُنا شیخ سعدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْھَادِی فرماتے ہیں : 
بَدِی رَا بَدِی سَہل بَاشَدْ جَزَا
                                  اگر مَرْدی اَحْسِنْ اِلٰی مَنْ اَسَا	( 2 )
یعنی بَدی کا بدلہ بَدی سے دینا تو آسان ہے اگر تو مَر د ہے تو بُرائی کرنے والے کے ساتھ بھی بھلائی کر ۔ 



________________________________
1 -    مسند امام احمد ، مسند الشامیین ، حدیث عقبه  بن عامر الجھنی ، ۶ / ۱۴۸ ، حديث : ۱۷۴۵۷  دار الفکر بیروت 
2 -    بوستانِ سعدی ، باب دوم در احسان ، ص۹۱  تھران