Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط:29 صُلح کروانے کے فَضائل
5 - 43
 والوں میں ہونے والا فَساد خیر کو  کاٹ دیتا ہے ۔  (  1)  
حضرتِ سیِّدُنا اَنَس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ایک روز سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم تشریف فرماتھے ، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے تبَسُّم فرمایا ۔  حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی :  یارسولَ  اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم! میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ نے کس لیے تَبَسُّم فرمایا : اِرشاد فرمایا  : میرے دو  اُمَّتی  اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بار گاہ میں دو زانُو گر پڑیں گے ، ایک عرض کر ے گا : یااللہ عَزَّوَجَلَّ! اس سے میرااِنصاف دِلا کہ اس نے مجھ پر ظلم کیا تھا ۔  اللہ عَزَّوَجَلَّ مُدَّعی ( یعنی دعویٰ کرنے والے )  سے فرمائے گا : اب یہ بے چارہ  ( یعنی جس پر دعویٰ کیا گیا ہے وہ )  کیا کرے اِس کے پاس تو کوئی نیکی باقی نہیں ۔  مَظلُوم  ( مُدَّعی )  عرض کریگا  : ”میرے گناہ اس کے ذِمّے ڈال د ے ۔ “ اتنا اِرشاد فرما کر سرورِ کائنات، شاہِ موجُودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم رو پڑے ، فرمایا :  وہ دن بَہُت عظیم دن ہوگا کیونکہ اُس وقت  ( یعنی بروزِ قِیامت ) ہر ایک اس بات کا ضَرورت مند ہو گا کہ اس کا بو جھ ہلکا ہو ۔  اللہ عَزَّوَجَلَّ مَظلُوم  ( یعنی مُدَّعی ) سے فرمائے گا : دیکھ تیرے سامنے کیا ہے ؟ وہ عرض کرے گا : اے پَروردگار عَزَّوَجَلَّ  ! میں اپنے سامنے سونے کے بڑے شہر اور بڑے بڑے  مَحلَّات دیکھ رہا ہوں جو



________________________________
1 -    ابو داود، کتاب الأدب ، باب فی اصلاح  ذات البین، ۴ / ۳۶۵ ، حدیث : ۴۹۱۹ دار احیاء التراث العربی بیروت