Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط:29 صُلح کروانے کے فَضائل
3 - 43
 ہے چُنانچہ پارہ 26 سُوْرَۃُ الْحُجُرَات کی آیت نمبر 9 میں خُدائے رحمٰن عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے : 
وَ اِنْ طَآىٕفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَهُمَاۚ
ترجَمۂ کنزُ   الایمان : اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ  آپس میں لڑیں تو ان میں صُلح کراؤ ۔ 
اِس آیتِ کریمہ کا شانِ نُزول بیان کرتے ہوئے  صَدرُالافاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سَیِّد محمد نعیمُ الدِّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی خَزائنُ العرفان میں فرماتے ہیں : ”نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  دَراز گوش پر سُوار تشریف لے جاتے تھے ، اَنصار کی مجلس پر گزر ہوا، وہاں تھوڑا سا توقُّف فرمایا، اس جگہ دراز گوش نے پیشاب کیا تو ابنِ اُ بَیْ نے ناک بند کر لی ۔ حضرت عَبْدُ اللہ بِن رَواحہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ حضور  ( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ) کے دراز گوش کا پیشاب تیرے مشک سے بہتر خُوشبو رکھتا ہے ، حُضور  ( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ) تو تشریف لے گئے ، ان دونوں میں بات بڑھ گئی اور ان دونوں کی قومیں آپس میں لڑ گئیں اور ہاتھا پائی تک نوبت پہنچی تو سَیِّد عالَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  واپس تشریف لائے اور ان میں صُلح کرا دی، اس مُعاملہ میں یہ آیت نازِل ہوئی  ۔ “اِسی طرح ایک اور مقام پر اللہ عَزَّوَجَلَّ  کا فرمانِ عالیشان ہے :  
وَ الصُّلْحُ خَیْرٌؕ-وَ اُحْضِرَتِ الْاَنْفُسُ الشُّحَّؕ    ( پ۵، النسآء : ۱۲۸ ) 
ترجَمۂ کنزُ الایمان : اور صُلح خوب ہے اور دِل لالچ کے پھندے میں ہیں ۔