فرض روزے رکھنے اور زکوٰۃ دینے کی نیت
اِسى طرح عمر بھر ہر سال رَمَضان مىں پورے روزے رکھنے کی نیت بھی کی جا سکتی ہے ۔ نیز یہ نیت بھی کر لیں کہ اگر شرعى مجبورى کى وجہ سے مىرا کوئى روزہ چھوٹا تو اس کی قضا کر لوں گا ۔ اگر کوئی سخت بیماری کے سبب روزہ چھوڑے گا تو گناہ گار نہیں ہو گا البتہ اس روزے کی قضا رکھنا ضَروری ہے ۔ بعض لوگ سمجھتے ہوں گے کہ یہ مُعاف ہو گیا حالانکہ ىہ معاف نہىں ہوتا ۔ یوں ہی اس کا فِدیہ دے دینے سے بھی جان نہیں چھوٹے گی لہٰذا ہر حال میں روزہ قضا رکھنا ہى پڑے گا ۔ شىخِ فانى (1) کی طرح روزے کے بدلے فِدیہ دینے کے اَحکام یہاں لاگو نہیں ہوں گے ۔ یوں ہی اگر آپ صاحبِ مال ہىں تو ىہ نىت کر سکتے ہىں کہ جب جب شرائط پائی جائىں گی تو ہر سال پورى زکوٰة اد اکروں گا ۔
پڑوسیوں اور والدین کے ساتھ اچھے سلوک کی نیتیں
سُوال : کیا پڑوسیوں اور والدین کے ساتھ ہمیشہ اچھے سلوک کی نیت کی جا سکتی ہے؟
جواب : جی ہاں! یہ نیت کی جا سکتی ہے کہ پڑوسىوں کے ساتھ اچھا سلوک کروں گا اگرچہ وہ ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہ بھی کرىں ۔ والدین کے ساتھ بھی ہمیشہ
________________________________
1 - شیخِ فانی وہ شخص ہے کہ جو بڑھاپے کے سبب اتنا کمزور ہو چکا ہو کہ حقیقتاً روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو ، نہ سردی میں نہ گرمی میں ، نہ لگاتار نہ متفرق طور پر اور نہ ہی آئندہ زمانے میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو ۔
(فتاویٰ اہلسنَّت، (قسط 9)، احکامِ روزہ و اعتکاف، ص۲۱ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)