Brailvi Books

قسط21: مسلمان کے جوٹھے میں شِفا
2 - 41
دیجیے کہ کھاتے وقت ہمارى گفتگو کا موضوع کىا ہونا چاہىے؟(نگرانِ شُوریٰ نے سرى لنکا کے شہر کولمبو میں اِجتماعى مَدَنى مذاکر ے میں شِرکت کی اور وہیں سے امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بارگاہ میں سُوال بھی کیا ۔ ) 
جواب:کھانے کے دَوران کوئی ایک موضوع تو متعین  نہىں کیا جا سکتا، بس ىہ ذہن میں رہے کہ جو گفتگو میں کرنے لگا ہوں ىہ مجھے جنَّت کى طرف بڑھائے گى ىا مَعَاذَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ جہنم کى طرف دھکىلے گى؟ کھانے کے عِلاوہ بھی ہر ایک کو اپنی گفتگو کا یہی مِعىار بنانا چاہیے ۔ کھانا کھاتے ہوئےگِھن والی باتىں نہىں کرنی چاہئیں مثلاً اگر کسی شخص کو بھوک نہ ہو اور اسے کھانے کے لیے بُلایا جائے تو اب وہ یہ نہ کہے کہ میں زىادہ کھاؤں گا تو اُلٹى ہو جائے گى کیونکہ کھانا کھانے والوں کے سامنے اُلٹى کا نام لینے سے انہیں گِھن آئے گی۔ موشن،قبض  اور گىس وغیرہ کے اَلفاظ بولنا بھى مجھے مناسب نہىں لگتا لیکن بعض لوگ بالکل بے تکلف ہو کر بولتے ہیں کہ”مجھے گىس بہت ہوتا ہے،مجھے موشن لگ گئے ہیں،بَواسیر کا مَرض ہو گیا ہے۔ “ایسی عىب دار بىمارىوں کا تذکرہ کرتے ہوئے جھجک محسوس کرنی چاہىے۔ بہرحال کھاتے وقت گِھن اور کراہیت والی باتیں نہ کی جائیں۔ ایسی باتوں سے خود کو روکنا اگرچہ دُشوار ہوتا ہے ،اس وقت صبر نہىں ہوتا لیکن رضائے الٰہى کے لىے صبر کریں گے اور اپنی زبان کو قابو میں رکھیں گے تو اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ  اَجر ملے گا۔ کاش ”پہلے تولو بعد مىں بولو“ کا اُصول ہم اپنے اوپر نافذ کرنے میں