جھومے گا نہىں بلکہ ہو سکتا ہے کہ وہ طنزیہ جملے کہہ کر اپنے غصے کا اِظہار کرے کہ تم کو صحىح چلانى نہىں آتى ، سارا پىٹرول ختم کر دىا ، پتا نہىں کہاں گئے تھے ؟ بَریک خَراب کر دیا تھا وغىرہ وغىرہ۔
سُوال نہ کرنے پر بیعت
ہمارے صَحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان شدید فاقے بَرداشت کرتے لیکن کسی سے سُوال نہیں کرتے تھے ، بالخصوص حضرتِ سیِّدُنا ابوہرىرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کى اِس بارے میں کئی حکاىات ہىں۔ بعض صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے دَستِ مُبارَک پر اِس بات پر بىعت کى تھى کہ کسى سے سُوال نہىں کرىں گے ۔ انہیں بیعت کرنے والوں میں حضرتِ سیِّدُنا ثوبان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھى تھے ، اگر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سواری پر ہوتے اور آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا چابُک(یعنی ہنٹر) زمىن پر تشرىف لے آتا تو آپ کسى سے نہ کہتے کہ یہ اُٹھا کر دے دو بلکہ خود گھوڑے سے نىچے تشرىف لاتے اور خود اُٹھاتے ۔ (1)
حضرتِ سَعید بِن زید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے فَضائل و مَناقِب
سُوال : عَشَرَۂ مُبَشَّرَہ(ایک ہی وقت میں نام بنام جنَّت کی خوشخبری پانے والے دَس صحابہ)مىں
________________________________
1 - ابن ماجه ، کتاب الزکاة ، باب کراھية المسئلة ، ۲ / ۴۰۱ ، حدیث : ۱۸۳۷۔ اِسی طرح کی ایک اور حدیثِ پاک کے تحت مشہور مُفَسّر ، حکیمُ الاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں : ظاہر یہ ہے کہ یہ حکم ان ہی کے لیے خاص تھا ورنہ گِرا ہوا کوڑا کسی سے اُٹھوا لینا ناجائز نہیں۔ (مراٰۃ المناجیح ، ۳ / ۶۸ ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیا لاہور)