Brailvi Books

قسط 16: توبہ پر اِستِقامَت کا طریقہ
5 - 24
رات ڈھلے سے سورج کی پہلی کِرن چمکنے تک صبح ہے )گىارہ مَرتبہ قُلْ ھُوَ اللہ شرىف پڑھ لىا کرىں اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اِس کى بَرکت سے شىطان سے بچت رہے گى اور یوں گناہوں سے بھی حفاظت ہو گی۔ (1) 
کیا گھر میں اچانک موت گناہ کے سبب ہوتی ہے ؟
سُوال:  اگر گھر میں  کسى فَرد کى بغیر کسی وجہ کے اچانک موت ہوجائے تو لوگ کہتے ہیں کہ اس کے گھر والوں مىں کوئى گناہگار ہے جس کى وجہ سے ىہ ہو گىا ہے تو کیا ایسا کہنا دُرُست ہے ؟ (سوشل میڈیا کا سُوال) 
جواب: موت تو آنی ہی ہے ، چاہے وہ اچانک آئے ىا بندہ بستر پر اىڑىاں رَگڑ رَگڑ کر فوت ہو۔ بہرحال موت سب کو آ کر ہی رہے گى۔ (اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا: ) (كُلُّ  نَفْسٍ   ذَآىٕقَةُ  الْمَوْتِؕ-)(پ۴، اٰل عمران: ۱۸۵) ترجمۂ کنز الایمان:  ” ہر جان کو موت  چکھنی ہے ۔  “ لہٰذا موت آنے مىں گناہگار  ہونے اور نہ ہونے کا کوئی تَعَلُّق نہىں۔ اچانک موت آنے پر ىہ کہنا کہ کسی گناہگار کے سبب ایسا ہوا تو یہ لوگوں کا اپنا خیال ہے ۔ اچانک موت تو بسااوقات اچھی بھی ہوتی ہے مثلاً اچانک دىوار گر گئى اور  بندہ دَب کر فوت ہو گىا  تو ىہ شہادت کى موت ملى ۔ یوں ہی کشتى اُلٹ جانے اور ڈوب کر فوت ہونے ، زَلزلے میں لوگوں کا مَلبے تَلے دَب جانے ، سىلاب آنے اور کئی اَفراد کو بہا کر لے جانے وغیرہ وغیرہ اَسباب کے ذَریعے اچانک



________________________________
1 -    شجرۂ قادریہ رضویہ ضیائیہ عطاریہ، ص۲۱ ماخوذاً مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی