بہرحال پتنگ ہرگز نہ اُڑائى جائے اور نہ ہی کٹی پتنگ لوٹنی چاہیے ۔ ماں باپ کو چاہىے کہ اپنى اَولاد کو پتنگ نہ اُڑانے دىں بلکہ اس کام کے لىے انہیں پىسے بھی نہ دىں۔ اگر کسى اور ذَرىعے سے پتنگ حاصِل کر کے اُڑاتے ہیں تو پتا چلنے پر ان کو نَرمی اور ضَرورت پڑنے پر گرمی سے سمجھائىں تاکہ وہ اس سے باز رہیں۔ اللہ کرے دِل مىں اُتر جائے مىرى بات۔ (1)
کیا مَیِّت کا کھانا کھانے سے دِل مُردہ ہو جاتا ہے ؟
سُوال : کیا میت کا کھانا کھانے سے دِل مُردہ ہو جاتا ہے ؟
جواب: مَقولہ ہے : ” طَعَامُ الْمَیِّتِ یُمِیْتُ الْقَلْبَ ىعنى مَىِّت کا کھانا دِل مُردہ کر دیتا ہے ۔ “ اِس سے مُراد ىہ ہے کہ اِس بات کی خواہش رکھی جائے کہ کوئی مَرے اور اُس کا دَسواں، چالیسواں یا بَرسى آئے تاکہ مجھے کھانا ملے (یعنی جو لوگ مَیِّت کے کھانے کی تمنا میں مسلمانوں کی موت کے منتظر رہتے ہیں ان کا دِل مُردہ ہو جاتا ہے )۔ کسى کى موت پر کھانا ملنے کی خواہش کرنا اچھى بات نہىں۔ (2)
________________________________
1 - پتنگ بازی کے نُقصانات اور شَرعی اَحکامات کے متعلق مزید معلومات حاصِل کرنے کے لیے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنَّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا 24 صفحات پر مشتمل رِسالہ ” بسنت مىلا “ مکتبۃُ المدینہ سے ہدیۃً حاصِل کر کے خود بھی مُطالعہ کیجئے اور دوسرے اسلامی بھائیوں میں بھی تقسیم فرمائیے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
2 - فتاویٰ رضویہ، ۹ / ۶۶۷ ماخوذاً رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیا لاہور