Brailvi Books

قسط 16: توبہ پر اِستِقامَت کا طریقہ
23 - 24
 زکوٰۃ کی نیت نہیں کی مگر دینے کے بعدیاد آیا کہ زکوٰۃ  کی  نیت  نہیں کی تھی  تو اب نیت کا محل اس وقت تک باقی رہے گا جب تک وہ رَقم مستحقِ زکوٰۃ کے ہاتھ میں رہے گی، اگر اس نے وہ رَقم  ہلاک کر دی یعنی اس کو اِستعمال کر لیا تو اب زکوۃ دینے والا زکوٰۃ کی نیت نہیں کر سکتا کہ محل فوت ہو گیا۔ (1) مثلاً کسی مستحق  زکوٰۃ کو 1000روپے دیئے ، وہ یہ  رَقم لے جانے لگا تو خیال آیا کہ زکوٰۃ کی نیت نہیں کی تھی  تو اب نیت کرنا دُرُست ہے کیونکہ اس نے ابھی تک وہ رَقم خرچ نہیں کی  اور اگر وہ رَقم خرچ کر دیتا تو نیت کا محل باقی نہ رہنے کی وجہ سے نیت کرنے  کا کوئی فائدہ نہ ہوتا ۔ 
یوں ہی بعض روزوں میں پہلے سے نیت کرنا ضَروری ہوتا ہے مثلاً نذرِ غیرِ مُعَیَّن اور قضا روزوں کے لیے صبحِ صادق سے پہلے نیت کرنا ضَروری ہے ۔ (2) جبکہ بعض روزوں میں صبح صادق کے بعد بھی نیت کی جا سکتی ہے جیسے رَمَضان المبارک، نذرِ مُعَیَّن اور نفلی روزوں میں صبح صادق کے بعد نِصفُ النَّہار شَرعی(3) یعنی سورج کے سرپر پہنچنے سے پہلے پہلے تک نیت کی جا سکتی ہے جبکہ صبح صادق



________________________________
1 -    بہار شریعت، ۱ / ۸۸۶، حصہ: ۵ماخوذاً
2 -    بہار شریعت، ۱ / ۹۷۱، حصہ: ۵ ماخوذاً
3 -    طلوع صبح صادق سے غُروبِ آفتاب تک کے نِصف کو نِصفُ النَّہار شَرعی کہتے ہیں، اِسی کا دوسرا نام ضحوۂ کبریٰ  ہے ۔ (فتاویٰ فقیہ ملت، ۱ / ۸۵ شبیر برادرز مرکز الاولیا لاہور)