پھر اسے کسی وزن دار چیز سے باندھ کر سمندر میں ڈال دیتے ہیں۔ ممکن ہے اس کے جسم کو مچھلیاں اور سمندری جانور کھا جاتے ہوں۔ یہاں بھی بظاہر قبر نہیں ہوتی مگر سمندر ہی اس کی قبر بن جاتا ہے ۔ (1) لہٰذا یہ کہنا کہ قبر کھودی گئی ہے تو وہ مَیِّت کا اِنتظار کرتی ہے اور اگر نہیں کھودی گئی تو مَیِّت اُس کا اِنتظار کرتی ہے یہ بالکل دُرُست نہیں۔
مسلمانوں کی قبروں پر چلنا جائز نہیں
سُوال: اگر معلوم ہوکہ قبرستان میں قبروں کے نشانات ختم کر کے راستہ بنایا گیا ہے تو جو لوگ مَیِّت کو دَفنانے کے لیے اس راستے پر سے چل کر جاتے ہیں، کیا ان کا جانا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: اگر یقینی طور پر معلوم ہو کہ اِس جگہ قبروں کے نشانات مِٹا کر راستہ بنایا گیا ہے تو اس پر چلنا حرام ہے ۔ (2)بلکہ صِرف شُبہ ہے تب بھی اس پر چلنا ناجائز و گناہ ہے ۔ (3)البتہ تین چار آدمی جو مَیِّت کو دَفن کریں گے صِرف انہیں ضَرورتاً جانے کی اِجازت ہے ۔ (4) ان کے عِلاوہ جو دِیگر لوگ مَیِّت کے ساتھ جُلُوس کی
________________________________
1 - الحدیقة الندية، الباب الثانی، ۱ / ۲۶۶ ماخوذاً
2 - ردالمحتار، کتاب الطهارة، مطلب القول مرجح علی الفعل، ۱ / ۶۱۲ دار المعرفة بیروت
3 - درمختار، کتاب الصلا ة، ۳ / ۱۸۳ دار المعرفة بیروت
4 - قبرِستان میں میِّت کے لیے قبر کھودنے یا دَفْن کرنے جانا چاہتے ہیں ، بیچ میں قبریں حائِل ہیں، اس حاجت کیلئے اِجازت ہے ، پھر بھی جہاں تک بَن پڑے بچتے ہوئے جائیں اور ننگے پا ؤں ہوں، ان اَموات(یعنی قبر والوں)کیلئے دُعا و اِستغفار(یعنی مغفِرت کی دُعائیں)کرتے جائیں۔ (فتاویٰ رضویہ، ۹ / ۴۴۷)