Brailvi Books

قسط 16: توبہ پر اِستِقامَت کا طریقہ
20 - 24
	 مکروہِ تَحرىمى اَفعال بھی ناجائز و گناہ ہوتے ہىں۔ مَزید تعریفات اور معلومات حاصِل کرنے کے لیے بہارِ شرىعت جلد اوّل کے دوسرے حصے کا مُطالعہ کیجیے ۔ 
قبر سے کیا مُراد ہے ؟
سُوال: سُنا ہے اگر کسی کے اِنتقال پرقبر کھودی جائے تو وہ قبر اس مَیِّت کا اِنتظار کرتی ہے اور اگر اِنتقال پر قبر نہ کھودی جائے تو وہ مَیِّت قبر کا اِنتظار کرتی ہے کیا یہ بات دُرُست ہے ؟ 
جواب: ایسا کچھ بھی نہیں ہے ، اَلبتہ بعض رِوایات میں یہ موجود ہے کہ  قبر روزانہ پکار کر کہتی ہے : اے آدمی!کیا تو مجھے بھول گیا؟ یاد رَکھ! تو عنقریب میرے اندر آئے گا، میں کیڑے مکوڑوں کا گھر ہوں، میں اندھیرے کا گھر ہوں، میں تنہائی اور وَحشت کا گھر ہوں۔ (1)حدیث شریف کے مُطابق قبر روزانہ اِس طرح  نِدا کرتی ہے حالانکہ اسے ابھی  کھودا نہیں گیا ہوتا بلکہ کسی کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ کون کہاں دَفن کیا جائے گا۔ زمین میں دَفن ہونا نصیب ہو گا بھی یا نہیں۔ ہو سکتا ہے کوئی دَرندہ کھاجائے اگر ایسا ہوا تو اس کے لیے اسی دَرندے کا پیٹ ہی  قبر قرار پائے گا اور منکر نکیر کے سُوالات بھی وہیں ہوں گے ۔ اِسی طرح جو لوگ لمبے عرصے کے لیے بَحری سفر پر جاتے ہیں اگر  ان میں سے کسی کا اِنتقال ہو جائے تو وہ لوگ وہیں اس کو غُسل اور کفن دینے کے بعد نمازِ جنازہ پڑھتے ہیں



________________________________
1 -    معجم اوسط، باب المیم، ۶ / ۲۳۲، حدیث: ۸۶۱۳  دار الكتب العلمية بيروت