Brailvi Books

قسط 16: توبہ پر اِستِقامَت کا طریقہ
2 - 24
	سے زَخمى ہو گئے ۔ آپ سے عرض ہے کہ پتنگ بازی کے متعلق کچھ مَدَنى پھول عطا فرما دىں، نیز  یہ بھى اِرشاد فرما دیجیے کہ بچوں کو اِن کاموں سے روکنے کے لیے  والدىن کى کیا ذِمَّہ دارى بنتی ہے ؟  
جواب: پتنگ بازی کا مَرض بھى  اىک نَشہ ہے ۔ جب پتنگ اُڑاتے ہىں  تو اس مىں ایسے بَدمَست ہوتے ہىں کہ  انہیں  کچھ ہوش ہی نہىں رہتا۔ اِسى طرح جب پتنگ کٹتى ہے تو اسے لوٹنے کے لىے نوجوان ایسے مَست ہو کر بھاگتے ہىں کہ بعض اوقات حادثات کا شکار ہو جاتے ہىں۔ یاد رہے کہ پتنگ اُڑانا اور اس کى ڈور لوٹنا شَرعاً ناجائز و گناہ ہے ۔ چنانچہ میرے آقا اعلىٰ حضرت، امامِ اہلسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے  ہىں: اگر لوٹی گئی ڈور سے کپڑا سِلا ہوا ہے تواس کپڑے کو پہن کر نماز مکروہِ تحرىمى ہو گى کىونکہ وہ لوٹنے والے کے حق میں حرام کى ڈور ہے ۔ اصل میں یہ اس کى مِلک ہے جس کى پتنگ تھى لہٰذا اس کو لوٹنا جائز نہ تھااور اگر  لوٹ لىا تو اب اس کا اِستعمال کرنا جائز نہىں تھا۔ (1) 



________________________________
1 -    اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں: کَنْ کَیَّا اُڑانا لَہْو و لَعِب اور’’لہو‘‘ناجائز ہے ۔ حدیث میں ہے :  ” کُلُّ لَھْوِ الْمُسْلِم ِ حَرَامٌ  اِلَّا  ثَلَاثَۃٌ مسلمان کے لئے کھیل کی چیزیں سِوائے تین چیزوں کے سب حرام ہیں۔  “ ڈور لوٹنا نُہْبٰی(لوٹ مار)اور نُہْبٰیحرام ہے کہ حُضورِ پُرنور ، شافِعِ یومُ النُّشُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے لوٹ مار سے منع فرمایا۔ لوٹی ہوئی ڈَور کا مالک اگر معلوم ہو تو فرض ہے کہ اسے دے دی جائے اور اگر نہ دی اور بغیر اس کی اِجازت کے اس سے کپڑا سِیاتو اس کپڑے کا پہننا حرام ہے ، اسے پہن کر نماز مکروہِ تحریمی ہے جس کا پھیرنا واجب ہے ۔  (احکامِ شریعت، حصّہ اول، ص ۳۷ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)