دِن آپ اپنی نوکری اور کاروبار وغیرہ کرتے رہیں اور تىن دِن اپنی اِن مَصروفیات کو چھوڑ کر راہِ خُدا مىں سفر کرىں۔ حج و عمرہ کے لیے اِنسان جاتا ہے تو اُس وقت بھی وہ دُنىوى کام نہىں کرپاتا، دُنىوى کاموں کو چھوڑ کر ہی جاتا ہے ۔ اِسى طرح جو عاشقانِ اَولیا بغداد شرىف، اجمىر شرىف اور دِیگر مقامات پر مَزاراتِ اَولیا پر حاضِرى دینے کے لیے جاتے ہىں وہ بھى دُنىوى کام کاج چھوڑ کر ہی جاتے ہىں لہٰذا تین دِن راہِ خُدا کے لیے اور 27 دِن دُنیا کے لیے کہنے میں کوئی حَرج نہیں۔
فجر کى نماز دِن کى نماز ہے
سُوال: فجر کى نماز کا شُمار دِن کى نماز میں ہوتا ہے ىا رات کى نماز میں ؟
جواب: فجر کى نماز کا شُمار دِن کى نماز میں ہوتا ہے ۔ (1)
مکروہِ تَحریمى اور حَرام میں فرق
سُوال: مکروہِ تَحرىمى اور حَرام مىں کیا فرق ہے ؟
جواب: مکروہِ تَحرىمى واجب کے مُقابِل ہوتا ہے ، جبکہ حرام فرض کے مُقابِل ہوتا ہے ۔
________________________________
1 - جیسا کہ پارہ 12 سورۂ ہود کی آیت نمبر 114 میں خُدائے رَحمٰن عَزَّ وَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے : (وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِؕ-)ترجمۂ کنزالایمان: ” اور نماز قائم رکھو دِن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصّوں میں۔ “ اِس آیتِ کریمہ کے تحت صَدرُالافاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّدمحمد نعیمُ الدِّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْہَادِی فرماتے ہیں: دِن کے دو کناروں سے صبح و شام مُراد ہیں۔ زَوال سے قبل کا وقت صبح میں اور بعد کا شام میں داخِل ہے صبح کی نماز فجر اور شام کی نماز ظہر و عصر ہیں اور رات کے حصّوں کی نمازیں مَغرب و عشا ہیں۔ (خزائن العرفان، پ۱۲، ھود، تحت الآیۃ: ۱۱۴، ص۴۳۸ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)