خاص مَحافل میں شِرکت کرنے کی اِستثنائی صورت
سُوال: بعض اوقات بہت زیادہ قریبی تَعَلُّقات ہوتے ہیں اور یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ اپنے جانے سے دَعوت کرنے والوں کو اچھا لگے گا اور ہمیں دَعوت دینا ان کے ذہن سے نکل گیا ہو گا، جب ہمیں دیکھیں گے تو کہیں گے ہم آپ کو دعوت دینا بھول گئے تھے اچھا ہوا کہ آپ خود آ گئے ۔ اِسی طرح بسااوقات عقیدتوں اور محبتوں والا مُعاملہ ہوتا ہے اور یہ ذہن بنتا ہے کہ فُلاں کی دَعوت میں جائیں گے تو وہ خوش ہو جائے گا تو اِس طرح کی صورتِ حال میں کیا کرنا چاہیے ؟ (نگرانِ شوریٰ کا سُوال)
جواب: ایسی صورت میں بہت غور کر کے فىصلہ کرنا چاہىے کیونکہ بعض اوقات ىہ خوش فہمى ہوتى ہے کہ ہمارے جانے سے وہ خوش ہو جائے گا حالانکہ حقیقت میں وہ خوش نہىں ہوتا ہو گا لہٰذا عافیت نہ جانے میں ہی ہے ۔ ہاں اگر بالکل ہى اپنائیت ہے اور واضح قَرائن ہىں کہ ىہ مجھے دَعوت دینا بھول گىا ہے جیسا کہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی قریبی دوست کی شادی ہوتی ہے اور عام طور پر آنا جانا کھانا پینا ایک ساتھ ہوتا ہے تو اب معلوم ہے کہ وہ واقعی دَعوت دینا بھول گیا ہے تو اس کی شادی کی دَعوت میں شِرکت کرنے میں کوئی حَرج نہیں۔ ایسا میرے ساتھ بھی ہو چکا ہے ۔ چنانچہ مىرى شادى کے بعد(سَیِّد عبدُ القادِر ضیائی) باپو شرىف رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے مجھ سے کہا تھا کہ تم نے مجھے شادی کی دَعوت