میں بات چیت کرنے کا موڈ ہوا تو اسے ضَرورت بنا لیا جائے ۔ البتہ وہ لوگ جو تھوڑا بہت سمجھ لیتے ہیں اور مَفہوم تک پہنچ جاتے ہیں ان کے سامنے دوسری زبان میں بات کرنے سے ان کے تَشوِیش میں پڑنے کے چانس کم ہوتے ہیں۔ بہرحال دوسروں کے دِلوں میں اُترنے ، ان کے دِلوں میں محبت پیدا کرنے اور انہیں اپنے قریب لانے کے لیے ہم سب کو چاہیے کہ وہ اَنداز اِختیار کریں جو بالکل صاف ہو اور کسی کے لیے بھی تکلیف ، تَشوِیش اور پریشانی کا باعِث نہ ہو ۔
ایک صَوتی پیغام کی وَضاحت
سُوال: آپ نے دوسری زبان میں بات چیت کرنے سے مُتَعَلِّق اِصلاح فرمائی تو آپ نے حج کے موقع پر اپنے شہزادے حاجی عبید رضا کو میمنی زبا ن میں ایک صَوتی پیغام بھیجا تھا اس کی وَضاحت فرما دیجیے ۔ (رُکنِ شُوریٰ کا سُوال)
جواب: پہلے جب ہم مدینۂ پاک زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کا سفر اِختیار کرتے تھے تو عام طور پر صحرائے مدینہ میں مچھلی کھاتے تھے ، اِس بار(1)جب میری 16 سال بعد مدینے شریف حاضِری ہوئی تو مجھے بتایا گیا کہ اَب وہ نِظام اور ہوٹل جہاں پہلے ایک مَخصُوص اَنداز پر پکی ہوئی مچھلی ملتی تھی ختم ہو گئے ہیں اور اب نئے اَنداز پر
________________________________
1 - شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنَّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی سفرِ حج پر رَوانگی وطنِ عزیز پاکستان سے ۲۷ذِیْقَعْدَۃُ الْحَرَام ۱۴۳۹ ھ مُطابق 10 اگست 2018ء کو ہوئی جبکہ واپسی ۱۷ذُوالْحِجَّۃ الْحَرام ۱۴۳۹ھ مُطابق 29 اگست 2018ء کو ہوئی ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)