Brailvi Books

قسط 38:امام مالِک کا عشقِ رَسُول
8 - 17
اچھی خبر ملنے پر اللہپاک کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدۂ شکر بجا لائیے
اِس واقعے سے پتا چلا کہ کوئى اچھى خبر ملے تو بندہ اللہپاک کا شکر ادا کرے اور سجدۂ شکر بجا لائے جیسا کہ حضرتِ سَیِّدَتنا  زىنب رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نے خوشخبری لانے والی کو اِنعام مىں اپنا زىور اُتار کر تحفے میں دے دىا اور پھر مَاشَآءَ اللّٰہ دو ماہ کے روزے رکھنے کى بھى نذر مانى۔یہ اُن کاخوشی مَنانے کا اَنداز تھا جبکہ  ہمارے ىہاں تو خوشى میں مَعَاذَاللّٰہ تالىاں بجاتے ہىں حالانکہ تالىاں بجانا ناجائز ہے۔(1) خوشی منانے کے لیے بعض لوگ سىٹىاں بجاتے ہىں اور نہ جانے کىا کىا کرتے ہىں تو ان کاموں سے بچنا چاہیے۔ جب بھى کوئى خوشى کى خبر آئے تو سجدۂ شکر کرنا  مستحب یعنی ثواب کا کام ہے(2) 
(جبکہ مکروہ وقت  نہ ہو)۔(3) یہ اللہ کے نىک بندوں کا طرىقہ ہے اور خود  پىارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا اَنداز ہے۔(4)
زینب  بنتِ جحش خشوع کرنے اور گِڑگِڑانے والی ہے
حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا:اے عمر!بے شک زینب بنتِ جحش اَوَّاہ ہے۔ ایک شخص نے عرض کی:یَارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!اَوَّاہ سے کیا مُراد ہے؟اِرشاد فرمایا:خُشُوع کرنے والی اور خُدا کے حضور گِڑگِڑانے والى۔(5) 
نکاح کا پیغام سُن کر اُمُّ الْمُؤْمِنِیْن سَیِّدَتنا میمونہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا نے کیا کہا؟
سُوال: جب اُمُّ الْمُؤْمِنِیْن حضرتِ سَیِّدَتنا مىمونہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا کو سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  کى طرف سے نکاح کا پىغام  



________________________________
1 -      بہارِ شریعت ،  ۳ / ۵۱۱ ،  حصہ: ۱۶ 
2 -      در مختار، کتاب الصلاة ،  باب سجود التلاوة ،  ۲ / ۷۲۰  دار المعرفة بیروت
3 -     ردالمحتار ، کتاب الصلاة ، مطلب یشترط العلم بدخول الوقت ،  ۲ / ۳۸  دار المعرفة بیروت
4 -     مصنف ابن ابی شیبه ،  کتاب الفضائل ،  باب ما اعطی الله تعالٰی محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،  ۷ /  ۴۴۲ ، حدیث:۱۵۱ دار الفکر بیروت 
5 -      حلية الاولیاء ، زینب بنت جحش ، ۲ / ۶۴ ، حدیث:۱۴۹۴ دار الکتب العلمیة بيروت- ’’اَوَّاہ‘‘ صفت کی خوبی یہ ہے کہ جس میں یہ صفت پائی جائے وہ بکثرت دُعائیں کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ کے ذِکر اور ا س کی تسبیح میں مشغول رہتا ہے ،  کثرت کے ساتھ قرآنِ مجید کی تلاوت کرتا ہے ،  اُخرَوی ہولناکیوں اور دہشت انگیزیوں کے بارے میں سُن کر گِریہ و زاری کرتا ہے ،  اپنے گناہوں کو یاد کر کے ان سے مغفرت طلب کرتا ہے ،  نیکی اور بھلائی کی تعلیم دیتا ہے اور اللہتعالیٰ کے ناپسندیدہ ہر کام سے بچتا ہے ۔ (صراط الجنان، پ۱۱ ، التوبہ:۱۱۴ ،  ۴ / ۲۵۲ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)