Brailvi Books

قسط 38:امام مالِک کا عشقِ رَسُول
17 - 17
 ان مہینوں میں بعض لوگ زکوٰة کے پىسے نکال کر اپنے آفس ىا دُکان میں  رکھ لىتے ہىں اور جب کوئی مانگنے آتا ہے تو زکوٰۃ کے مال میں سے کچھ رقم نکال کر انہیں دے دیتے ہیں تو کیا اِس طرح زکوٰۃ ادا ہو جائے گی ؟(نگرانِ شُوریٰ کا سُوال) 
جواب:اگر  وہ فقىر نظر آ رہا  ہے اور اُسے زکوٰة دے دى تو زکوٰۃ ادا  ہو جائے گى۔ (اِس موقع پر مَدَنی مذاکرے میں شریک مفتی صاحب نے فرمایا:) مانگنے والا اگر فقرا کے ساتھ آىا کہ جس سے اُس کے فقىر ہونے کا پتا چل رہا ہے  تو اِس صورت مىں زکوٰة ادا ہو جائے گی اور اگر  مانگنے والے میں فقیر ہونے کی نشانیاں  نظر نہىں آ رہیں  تو اب زکوٰۃ دینے والے کو سوچنا پڑے گا۔(1) آج کل لوگ یا تو زکوٰۃ سے  جان چُھڑا رہے ہوتے ہىں یا زکوٰۃ ادا کرتے ہوئے توجہ نہىں رکھ رہے ہوتے اور بارہا اىسا ہوتا ہے کہ جو  مانگنے  آ رہے ہوتے ہىں ان میں سے بہت سے اَفراد قطعاً زکوٰة کے مستحق ہی نہیں  ہوتے بلکہ ان مىں سے بعض تو مسلمان تک نہىں ہوتے لىکن لوگ زکوٰۃ کا مال  اُٹھا اُٹھا کر انہیں دے رہے ہوتے ہىں۔اِسى طرح بعض مخصوص  گھروں میں  ہر طرح کے لوگ آ رہے ہوتے ہىں اور وہ لائنیں  بنوا بنوا کر ان میں زکوٰۃ بانٹ رہے ہوتے ہىں اور اس بات کا بالکل خیال نہیں رکھتے کہ لینے والا مسلمان  بھى ہے ىا نہىں ؟ بس ان کى یہ عادت بنى ہوتى ہے کہ ہر سال ىہاں بھىڑ لگے گى اور  جو لینے  آئے گا ہمیں  اس کو پىسے دینے  ہىں ۔زکوٰۃ کی اَدائیگی کا یہ طریقۂ  کار  بالکل غَلَط  ہےاور  زکوٰۃ  کے مَقاصد کو ختم کرنے والا ہے لہٰذا جو مستحق ہو اُس تک زکوٰۃ پہنچانی چاہیے ۔   
٭…٭…٭


________________________________
1 -       صَدرُالشَّریعہ ، بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں: جس نے تحری کی یعنی سوچا اور دِل میں یہ بات جمی کہ اس کو زکاۃ دے سکتے ہیں اور زکاۃ دے دی بعد میں ظاہر ہوا کہ وہ مَصرفِ زکاۃ ہے یا کچھ حال نہ کُھلا تو ادا ہو گئی۔ اگر بے سوچے سمجھے دے دی یعنی یہ خیال بھی نہ آیا کہ اُسے دے سکتے ہیں یا نہیں اور بعد میں معلوم ہوا کہ اُسے نہیں دے سکتے تھے تو ادا نہ ہوئی ،  ورنہ ہو گئی اور اگر دیتے وقت شک تھا اور تحری نہ کی یا  کی مگر کسی طرف دِل نہ جما یا تحری کی اور غالب گمان یہ ہوا کہ یہ زکاۃ کا مصرف نہیں اور دے دیا تو ان سب صورتوں میں ادا نہ ہوئی مگر جبکہ دینے کے بعد یہ ظاہر ہوا کہ واقعی وہ مصرفِ زکاۃ تھا تو ہو گئی۔ (بہارِ شریعت ،  ۱ / ۹۳۲ ، حصہ:۵ ملتقطاً)