صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کےفرزند حضرتِ سَیِّدُنا اِبراہىم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ پىدا ہوئے ۔(1)
مُعاف کرنے والے کو اللہ پاک مُعاف فرماتا ہے
سُوال:جو کسى کو مُعاف کر دے اس کے لىے کىا حکم ہے؟
جواب:جو کسى کو مُعاف کرے گا اللہ پاک اپنی رَحمت سے اُسے مُعاف فرما دے گا ۔(2)مُعافى دىنا ہمارے پیارےآقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی بہت پىارى سُنَّت ہے اور اللہ پاک نے بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو عفو و دَرگزر اِختیار کرنے کا حکم دیا جیسا کہ قرآنِ پاک میں ہے:) خُذِ الْعَفْوَ وَ ((پ۹،الاعراف:۱۹۹)ترجمۂ کنز الایمان:”اے محبوب مُعاف کرنا اِختیار کرو۔“ہم لوگ بات دِل میں لے کر بیٹھ جاتے ہیں بلکہ بعض لوگ تو ایسےعجیب و غریب کینہ پَرور(سینے میں دُشمنی رکھنے والے) ہوتے ہیں کہ اگر کوئی ان پر طنز کر دے یا کوئی ایسی بات کہہ دے تو وہ اسے لکھ لیتے ہیں اور یہ ذہن بناتے ہیں کہ اگر کبھی موقع ملا تو نمبر وار اِنتقام لیں گے حالانکہ یہ طریقہ ٹھیک نہیں اور ایسی باتوں کو بھول جانا اچھا اور مُعاف کردینا عمدہ ہے۔اللہ پاک کرے کہ ہمارا مُعاف اور دَرگزر کرنے کا ذہن بن جائے اور ہمارا مُعاشرہ صحیح ہو جائے ۔
پیشہ ور بھکارى کو بھیک دینا جائز نہیں
سُوال:آج کل لوگ نئے نئے اَنداز اِختیار کر کے بھیک مانگنے آتے ہیں کیا انہیں بھیک نہ دینے والا گناہ گار ہو گا؟
جواب:اگر کسی کے بارے میں یہ پتا ہو کہ وہ پیشہ ور بھکارى ہے تو اُسے بھیک دىنا ہی جائز نہىں ہے کیونکہ ایسوں کو بھیک مانگنا گناہ ہے اور انہیں بھیک دینا گویا ان کی اس گناہ پر مدد کرنا ہے کہ اگر انہىں بھیک نہیں دىں گے تو پھر وہ کوئى کام دھنداکریں گے البتہ جو پیشہ ور بھکاری نہیں بلکہ حقدار ہے اور اُس نے بھیک مانگی تو اس کو دینا جائز اور کارِ ثواب ہے ۔(3)
کیا مانگنے والوں کو زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی ؟
سُوال:ہمارے یہاں لوگ رَجَبُ الْمُرَجَّب،شَعْبَانُ الْمُعَظَّم اور بالخصوص رَمَضانُ المبارک مىں زکوٰة ادا کرتے ہىں تو
________________________________
1 - مدارج النبوة، قسم سوم ، جوابی که مقوقس نوشت ، ۲ / ۲۲۷
2 - معجم کبیر ، مکحول الشامی عن ابی امامة، ۸ / ۱۲۸ ، حدیث:۷۵۸۵ دار احیاء التراث العربی بیروت
3 - فتاویٰ رضویہ ، ۱۰ / ۲۵۴ ماخوذاً