ساتھ ساتھ عمل کى ضَرورت کو شِدَّت سے محسوس کىا اورپھراسی مقصدکے حُصُول کی خاطِر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے اپنی شہرت والے شہر بغداد ِمُعلّٰی کو چھوڑنے کا اِرادہ کر لىا مگر نفس کى رکاوٹ کے سبب وہاں سے نہ نکل پائے ۔اِسی فِکر میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کی ذہنى کشمکش اتنى بڑھ گئى کہ بىمار ہو گئےاور اىسے بىمار ہوئے کہ طبىبوں نے جواب دے دىا، بالآخر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے بغداد ِمُعلّٰی چھوڑنے کا پکا اِرادہ کىا اور پھر حُکام ،اُمَرا اور عُلَمائے کِرام کے بے حد اِصرار کے باوجود آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ سب کچھ چھوڑ کر ملکِ شام چلے گئےاور پھر وہاں سے اپنے آبائى وطن ”طوس “تشرىف لے گئے۔ اَلغرض رُوحانى سکون کى خاطر آپرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ تَصَوُّف کى طرف مائِل ہوئےاورپھر اسے پانے کے لیے منصبِ تدرىس اور دُنىوى مَصروفىات سے بالکل کنارہ کشى اِختىار کر لی یہاں تک کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے اىک کمبل اوڑھنا شروع کىا اور لذىذ غِذاؤں کى جگہ سادہ خوراک پر اپنی زندگی بسر کرنے لگے۔(1) یوں حضرتِ سَیِّدُنا اِمام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے روحانىت کى تلاش مىں قربانىاں دىں جبکہ ہم گھر بىٹھے روحانىت چاہتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ کوئى ایسا وَظىفہ مل جائے یا کہیں سے کوئی ایسا دَم ہو جائے کہ جس سے ہم روحانى شخصىت بن جائىں۔ظاہر ہے کچھ پانے کے لىے کچھ کھونا پڑتا ہے لہٰذا آپ جتنى قربانىاں دىں گے آپ کو اتنا ہی ملے گا۔ یاد رَکھیے! روحانیت پانے کے لیے کافى رىاضتىں اور مشقتىں جھىلنا پڑتى ہىں۔اللہ پاک ہمیں حضرتِ سَیِّدُنا اِمام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کی روحانىت کا حِصَّہ نصىب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
قربانی حکمِ خُداوندی پرعمل کرنے کیلئے کی جاتی ہے
سُوال: ہم قربانى کىوں کرتے ہىں؟
جواب:قربانی کا حکم اللہپاک اور اُس کے پیارے رَسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے دیا ہے اور یہ چند شرائط کے ساتھ مسلمان پر واجب ہوتی ہے اس لیے ہم قربانی کرتے ہیں اور اِنْ شَآءَ اللّٰہ کرتے رہیں گے۔اللہ پاک نے قربانی کا حکم دیتے ہوئے قرآنِ کرىم مىں اِرشاد فرمایا:( فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ(۲))(پ۳۰،الکوثر:۲)ترجمۂ کنز الایمان:”توتم اپنے رب کے لئے نماز پڑھو اور
________________________________
1 - تعریف الاحیاء بفضائل الاحیاء علی ھامش احیاء علوم الدین ، ۵ / ۳۶۵-۳۶۸ ، ملخصًادار صادر بیروت-مراٰة الجنان، سنة و خمس و خمس مائة ، ۳ / ۱۳۷ ، ملخصًادار الكتب العلمية بيروت-احیاء العلوم(مترجم) ، ۱ / ۱۹ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی