ایک جیسا اِحرام پہننے کی وجہ
سُوال:حج کن مہىنوں مىں کیا جاتا ہے اور حج میں سب ایک جیسا اِحرام کىوں پہنتے ہىں؟
جواب:شَوَّالُ الْمَکَرَّم، ذِیْقَعْدَۃُ الْحَرَام اور ذُوالْحِجَّۃِ الْحَرَام ان تین مہینوں کو اَشہرِ حج (یعنی حج کے مہینے )بھی کہا جاتا ہے ۔(1)باقی رہا یہ کہ حج میں سب ایک جیسا اِحرام کیوں پہنتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ شریعت نے اس کا حکم دیا ہے اور ایک بڑی ظاہر حکمت یہ ہے کہ اِحرام میں یہ پہچان نہیں ہو پاتی کہ کون مالدار اور کون غریب و نادار ہے ؟ کون بادشاہ اورکون فقیر ہے ؟کیونکہ سب ایک جیسے کپڑوں یعنی دو چادروں میں ہوتے ہیں ۔ اگر کسى نے رنگىن چادر مىں بھى اِحرام باندھا تو ہو جائے گا لىکن رنگىن چادر میں احرام باندھنا نہىں چاہىے کہ لوگ مخالفت کرىں گے اور بُرا بھلا کہیں گے۔سفىد چادر مىں احرام افضل بھى ہے لہٰذ ا اَفضل پر ہى عمل کرنا چاہیے ۔ (2)
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
سُوال:اس شعر میں لفظ” باڑا “سے کىا مُراد ہے؟
صبح طىبہ مىں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
صدقہ لىنے نور کا آىا ہے تارا نور کا
(حدائقِ بخشش)
جواب:”بٹتا ہے باڑا نور کا “سے مُراد یہ ہے کہ نور کى خىرات بٹ رہى ہے۔ (اِس موقع پر مَدَنی مذاکرے میں شریک مفتی صاحب نے فرمایا:)لفظ ِ”باڑا “کے معنیٰ خیرات اور ہدیہ ہیں اس لیے جو خیرات اور بھیک دی جاتی ہے اسے باڑا کہا جاتا ہے۔
اِمام غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کے تَصَوُّف کی طرف مائِل ہونے کی وجہ
سُوال:حضرتِ سَیِّدُنا اِمام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ تَصَوُّف کى طرف کس طرح مائل ہوئے؟
جواب:حُجَّةُ الْاِسْلَام حضرتِ سَیِّدُنا اِمام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ بہت بڑے عالِم تھے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کی شُہرت دُور دُور تک پھىلى ہوئى تھى ،ملک بھر کے عُلَما اور فُضلا آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کى عِلمى صَلاحىتوں سے مُتأثر تھے ،حکومتى مُعاملات مىں بھى آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ سے مشورہ کىا جاتا تھا اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ اِمَامُ الْحَرَمَیْن اور مُدرسِ اعلىٰ جىسے عہدوں پر فائز رہےلىکن آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ جو باطنى سُکون چاہتے تھے وہ مىسر نہ تھا۔ جب آ پ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے تَصَوُّف کى کتب کا مُطالعہ کىا تو عِلم کے
________________________________
1 - بہارِ شریعت ، ۱ / ۶۴
2 - فتاویٰ رضویہ ، ۱۰ / ۷۳۱