Brailvi Books

قسط 38:امام مالِک کا عشقِ رَسُول
12 - 17
 یہ ایک منفرد کتاب ہے، اُردو ىا کسى بھى زبان مىں”عمامے کے فضائل“ پر اتنى ضخىم کتاب شاید ہی کسى نے لکھى ہو۔  
مسجدِ نبوی اور مسجدِ حرام دونوں مسجدِ کبیر کے حکم میں ہیں
سُوال:مسجدِ نبوی شریف عَلٰی صَاحِبِھَاالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں چونکہ  عاشقانِ رَسُول کی تعداد زیادہ ہوتی ہے،لوگ نمازیوں کے آگے سے گزر رہے ہوتے ہیں اور اس بات کا خىال نہىں کرتے کہ نمازى کے آگے سے گزرنے کى اِجازت ہے ىا نہىں؟ اِس حوالے سے  کچھ راہ نمائی فرما دیجیے ۔  
جواب:حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کی دونوں مَساجد یعنی مسجدِ نبوی شریف اور مسجدِ حرام شریف زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْماً مسجدِ کبیر کے حکم مىں ہىں ۔ (اِس موقع پر مَدَنی مذاکرے میں شریک مفتی صاحب نے فرمایا:)اَلْجَامِعَۃُ الْاَشْرَفِیہ مُبارک پور (ہند)سے  یہی  فتوىٰ جاری ہوا  ہے کہ ىہ دونوں مَساجد مسجدِ کبیر کے حکم مىں ہىں لہٰذا ان میں نمازی کے آگے سے تىن صفوں کے بعد گزرا جا سکتا ہے۔ 
کسی کے اِنتقال پر یہ کہنا کہ ”اللہ  کے پاس چلا گیا یا اللہ کو پیارا ہو گیا “کیسا؟
سُوال:بعض اوقات  کسى کے اِنتقال پر کہا جاتا ہے کہ ”اللہ  کے پاس چلا گىا یا اللہ کو پیارا ہو گیا “ تو اىسا کہنا کىسا ہے ؟
جواب:اِنتقال کے موقع پر اِس طرح کے جملے بولنے کا  عُرف ہے اور شرعاً بھی ایسے جملے بولنے  میں کچھ حرج معلوم نہیں ہوتا۔اِنتقال کرنے والے کے بارے میں یُوں بھی کہا جاتا ہے کہ ”خالقِ حقىقى سے جا  ملے۔“آج کل لوگ ہر  مرنے والے کےبارے میں کہتے ہیں کہ ”اللہ پاک کو پىارا ہو گیا“حالانکہ ىہ خبرىہ جملہ ہے(روزانہ پانچ وقت کی نماز ادا کرنا تو دور کی بات) اگر  وہ نمازِ جمعہ بھی نہیں پڑھتا تھا تو پھر وہ کس طرح پیارا ہو سکتا ہے؟اس لیے یہ جملہ نہ کہا جائے ۔بہرحال اللہ پاک کی رحمت گناہ گاروں  کے لیے بھی ہے اس کی رحمت پانے کے لیے نمازی ہونا شرط نہیں ہے ۔