کرنے کى ممانعت ہے اور پھر اللہپاک کے عذاب سے اسے ڈراىا جائے۔ (1)سمجھانے سے ظاہر ہے کہ فائدہ ہوتا ہے۔ قرآنِ کریم میں ہے : (وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵)) (پ ، ۲۷ ، الذّٰریٰت : ۵۵) ترجمۂ کنزالایمان : “ اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے۔ “ ہم کسی کو غَلَطی پر سمجھا ہى سکتے ہىں اِس کے عِلاوہ کىا کر سکتے ہىں؟لہٰذا بار بار سمجھاتے رہىں اِنْ شَآءَ اللّٰہکبھى نہ کبھى اس کى سمجھ مىں آ ہى جائے گا اور وہ غَلَطی سے باز آ جائے گا۔ اگر وہ نہىں بھى سمجھتا تب بھی ہمىں سمجھانے کا ثواب ملتا رہے گا ۔
بہرحال دِل مىں نَرمى پىدا کرنے کے لىے سختى کے اَسباب دُور کرنے ہوں گے۔ دِل کی سختى کے اىک دو نہىں بلکہ کئى اَسباب ہىں جن میں سے ایک سبب گناہ کرنا بھى ہے۔ (2)بعض ایسے کام بھی ہىں جو گناہ نہىں لیکن پھر بھى دِل کی سختى کا سبب ہىں جىسے فُضُول گفتگو کرنا ، بغىر تعجب کے فُضُول ہنسنا اور بغىر بھوک کے کھانا ۔ (3)اِس طرح کے کئی اور اَسباب کتابوں مىں لکھے ہوئے ہىں جنہیں دُور کرنے سے دِل نَرم ہو گا۔ نیز بندہ اللہ پاک سے دِل کی نَرمی کی دُعا بھى کرتا رہے کہ وہ دِل کو نَرم کر دے ۔ اللہ کرىم مالک ہے ، مُقَلِّبُ الْقُلُوْب یعنی دِلوں کو پھىرنے والا ہے وہ دِلوں مىں نَرمى عطا فرما دے تو اس
________________________________
1 - حضرتِ سَیِّدُنا امام ابنِ حجر ہیتمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اِنسان نے ناحق کسی چوپائے کو مارا یا اسے بھوکا پیاسا رکھا یا اس سے طاقت سے زیادہ کام لیا تو قِیامت کے دِن اس سے اسی کی مثل بدلہ لیا جائے گا جو اس نے جانور پر ظلم کیا یا اسے بھوکا رکھا۔ اس پر دَرجِ ذَیل حدیث ِ پاک دَلالت کرتی ہے۔ چُنانچِہ رَحمت ِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے جہنَّم میں ایک عورت کو اس حال میں دیکھا کہ وہ لٹکی ہوئی ہے اور ایک بلّی اُس کے چہرے اور سینے کو نوچ رہی ہے اور اسے ویسے ہی عذاب دے رہی ہے جیسے اس(عورت) نے دُنیا میں قید کر کے اور بھوکا رکھ کر اسے تکلیف دی تھی۔ اِس رِوایت کا حکم تمام جانوروں کے حق میں عام ہے۔ (اَلزَّواجِر ، کتاب النفقات ، الکبیرة الحادیة والخمسون ، ۲ / ۱۷۴ دار المعرفة بیروت-جہنم میں لے جانے والے اَعمال ، ۲ / ۳۲۳ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی 1197 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘جلد سِوُم صفحہ 660 پر ہے : جانور پر ظُلم کرنا ذِمّی کافرپر(اب دُنیا میں سب کافر حَربی ہیں )ظلم کرنے سے زیادہ بُرا ہے اور ذِمّی پر ظلم کرنا مسلم پر ظلم کرنے سے بھی بُرا ہے کیوں کہ جانور کا کوئی مُعِین و مددگار اللہ(عَزَّ وَجَلَّ) کے سِوا نہیں اس غریب کو اس ظلم سے کون بچائے!‘‘(درمختار و ردالمحتار ، کتاب الحظر والاباحة ، فصل فی البیع ، ۹ / ۶۶۲ دار المعرفة بیروت)
2 - احیاء العلوم ، کتاب ترتیب الاوراد و تفصیل احیاء اللیل ، الباب الثانی فی الاسباب المیسرة لقيام الليل...الخ ، ۱ / ۴۶۹ دار صادر بیروت-احیاء العلوم (مترجم) ، ۱ / ۱۰۶۲مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
3 - ابن ماجه ، کتاب الزھد ، باب الحزن والبکاء ، ۴ / ۴۶۵ ، حدیث : ۴۱۹۳ دار المعرفة بيروت- مکاشفة القلوب ، الباب السادس والثمانون ، ص۲۷۶ دار الکتب العلمية بيروت -مکاشفۃ القلوب (مترجم) ، ص۵۷۱مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی