قرآنِ پاک کی تفسیر کو بے وُضو چُھونے کا شرعی حکم
سُوال : کىا قرآنِ پاک کی تفسیر کو بے وُضو چُھو سکتے ہىں؟
جواب : جی ہاں!قرآنِ پاک کی تفسىر کو بے وُضو چُھو سکتے ہىں البتہ جہاں جہاں آىت یا اس کا تَرجمہ لکھا ہو بعینہ اس جگہ اور اس کے پیچھے کاغذ کا جو حِصَّہ ہو اُسے نہىں چُھو سکتے۔ (1)(اِس موقع پر مَدَنی مذاکرے میں شریک مفتی صاحب نے فرمایا : )تَفاسیر دو طرح کى ہوتى ہىں : اىک تو وہ جو جُدا گانہ ہوتی ہیں اور تفسىر ہی کہلاتى ہیں جىسا کہ تفسىر جَلالَىن کہ یہ ہمارے یہاں الگ سے ملتی ہے تو اسے بے وُضو چُھو سکتے ہیں اور دوسری وہ تَفاسیر جو بالکل قرآنِ پاک کی طرح ہوتی ہیں اور قرآنِ پاک ہی کہلاتی ہیں جیسا کہ بیروت سے چھپنے والی تفسیرِ جَلالَین ، تفسیر خزائنُ العرفان اور تفسیر نورُ العرفان وغیرہ کہ یہ دیکھنےمیں قرآنِ پاک ہی معلوم ہوتی ہیں لہٰذاایسی تَفاسیر کو بے وُضو ہاتھ نہیں لگا سکتے ۔ (2)
جانِ عالَم نام رکھنا کیسا؟
سُوال : کىا جانِ عالَم نام رکھ سکتے ہىں ؟
جواب : اللہ پاک کے سِوا جو کچھ بھی ہے اسے عالَم کہتے ہىں اور ان سب کی جان یعنی پىارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو جانِ عالَم کہا جاتا ہے۔ (اِس موقع پر مَدَنی مذاکرے میں شریک مفتی صاحب نے فرمایا : )عام طور پر جانِ عالَم ، نبیٔ کرىم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے لىے بولا جاتا ہے اور جانِ عالَم نام رکھنا غالباً مسلمانوں مىں رائج بھى نہىں ہے ، نیز اِس نام میں تزکیہ ىعنى اپنے نفس کى بڑائى بىان کرنا بھی پایا جا رہا ہے لہٰذا ایسا نام نہیں رکھنا چاہیے ۔ (3)
مَیِّت کو اِیصالِ ثواب کرنے والے کا پتا چل جاتا ہے
سُوال : ہم جسے اِیصالِ ثواب کریں تو کیااُسے ىہ پتا چل جاتا ہے کہ فُلاں نے مجھے اِىصالِ ثواب کىا ہے؟
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ ، ۱ / ۱۰۷۵
2 - (بے وُضو ، جنب اور حَیض و نِفاس والی )ان سب کو فقہ و تفسیر و حدیث کی کتابوں کا چُھونا مکروہ ہے اور اگر ان کو کسی کپڑے سے چُھوا اگرچہ اس کو پہنے یا اوڑھے ہوئے ہو تو حَرَج نہیں مگر مَوضَعِ آیت پر ان کتابوں میں بھی ہاتھ رکھنا حرام ہے۔ (بہارِ شریعت ، ۱ / ۳۲۷ ، حصہ : ۲)
3 - بہارِ شریعت ، ۳ / ۶۰۴ ، حصہ : ۱۶