Brailvi Books

قسط نمبر37:زائد اُنگلیاں کٹوانا کیسا؟
11 - 17
جواب : تجارت کے مَسائل  بہار ِشرىعت کے گىارھویں حصّے  مىں موجود  ہىں اور اِس حوالے سے بہترین مَدَنی پھول    اِحىاءُ العلوم کى دوسرى جلد مىں ہیں ۔ نیز اِس موضوع پر مَرکزی مجلسِ شُوریٰ کے نگران حاجی محمد عمران نے بہت سے بیانات کیے ہیں جو کہ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ پر مل سکتے ہیں ، اِن کتابوں کا مُطالعہ کیجیے اور نگرانِ شُوریٰ کے بیانات سُنیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ تجارت سے متعلق بہت سی معلومات حاصِل ہوں گی ۔ اِسی طرح ہر اتوار کو مغرب کے بعد مَدَنی چینل پر “ اَحکامِ تجارت “ کے نام سے ایک سلسلہ بَراہ ِراست نشر کىا جاتا ہے اسے دیکھ کر بھی تجارت کے مَسائل سیکھے جا سکتے ہیں۔ (1) 
جس پانی میں مکھی یا مچھر مَرا ہوا ہو اُس سے وُضو کر سکتے ہیں؟
سُوال : اگر پانى مىں مکھى ىا مچھر مَرا ہوا ہو تو کیا اس پانى سے وُضو ىا غسل کر سکتے ہىں؟
جواب : جی ہاں۔ جس پانى مىں مکھى ىا مچھر مَرا ہوا ہو تو اس پانى سے وُضو ىا غسل کر سکتے ہىں۔ (2) 
مُراد پوری ہونے پر سِکوں کو پانی  میں ڈالنا کیسا؟
سُوال : بعض لوگ نہر یا دَریا میں سکے ڈالتے ہوئے  کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ہمارى مُراد پورى ہوئى ہے اِس لیے ہم سکے ڈال رہے ہیں توان کا ایسا کرنا کیسا ہے ؟ 
جواب : اگر واقعی وہ  اِس طرح پانی میں سکے ڈال کر انہیں ضائع کر رہے ہوتے  ہىں تو یہ مال کا ضائع کرنا ہے  جو کہ حرا م اور گناہ  ہے۔  بعض اوقات بچے  پانی میں تىر  رہے ہوتے ہىں اور لوگ  اُن پر سکے  پھىنکتے ہىں تو بچے پانی میں اُن سِکوں کو  پکڑ لىتے ہىں ىہ ایک الگ صورت ہےکیونکہ اِس صورت میں اگرچہ سکے پھینکنے والوں نے  سِکوں کو  ضائع کرنے کے لىے خطرے مىں ڈالا مگر  ان  کی سکے ضائع کرنے کی نیت نہیں ہوتی  بلکہ وہ سکے بچوں کو دے رہے ہوتے ہیں اِس لیے یہاں ضائع کرنا نہ پایا گیا۔  



________________________________
1 -    تجارت کے بارے میں مزید معلومات حاصِل کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کی آفیشل ویب سائٹ : www.dawateislami.net پر موجود “ اَحکامِ تجارت کورس “ دیکھنا اور سننا بےحد مفید ہے۔ نیز  مکتبۃُ المدینہ سے “ اَحکامِ تجارت کورس “  کا میموری کارڈ بھی حاصِل کیا جاسکتا ہے۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ) 
2 -    فتاویٰ ھندية ، کتاب الطهارة ، الباب الثالث فی المیاہ ، الفصل الثانی فی ما لا یجوز به الوضوء ، ۱ / ۲۴ ماخوذاً