کیا جاتا ہے البتہ جسے اَنگوٹھی کے ذَریعے مُہر لگانے کى ضَرورت ہو اس کے لىے اَنگوٹھی پہننا سُنَّت ہے(1) مگر اَب اَنگوٹھی سے مُہر نہیں لگائی جاتی اور نہ ہی کسی کو اَنگوٹھی سے مُہر لگاتے ہوئے میں نے دیکھا ہے ، آج کل لوگ اِسٹامپ(Stamp) سے مہر لگاتے ہیں۔ (2)
والدین کو نیکى کى دعوت دینے کا طریقہ
سُوال : ہم اپنے والدىن کو کس طرح نىکى کى دعوت دیں ؟
جواب : آپ اپنے والدین کی فرمانبردارى کر کے انہیں نیکی کی دعوت دے سکتے ہیں۔ اگر والدین کى فرمانبردارى کرىں گے ، اُن کے سامنے نظرىں نىچى کر کے دھیمی آواز سے بات کرىں گے اور جب وہ آئىں تو ان کے آگے ہاتھ باندھ کر تعظیماً کھڑے ہو جائىں گے تو یوں جب آپ ان کے ساتھ اچھا سُلُوک کر کے اُن کا خوب اَدب و اِحترام کریں گے تو یہ بہترین نیکی کی دعوت ثابت ہو گی اور پھر آپ جو بات اُن سے کہیں گے وہ مان لیں گے ۔ یاد رہے ! اَولاد پر ماں باپ کا یہ حق بھی ہے کہ وہ اُن کی تعظیم کرے ، ان کا دِل خوش کرے اور اُن کی فرمانبرداری کرے ۔ اگر آپ ماں باپ سے اَڑا اَڑی کریں گے تو اس طرح نہ ماں باپ کو اور نہ ہی کسی عام آدمی کو نیکی کی دعوت دی جا سکتی ہے ۔ ہمارے ىہاں ہوتا یہ ہے کہ عوام کے سامنے تو جى جناب ، لَبَّیْکاور مُسکرا کر بچھے بچھے جاتے ہىں اور ماں باپ کے سامنے ببر شیر کی طرح چىخ چیخ کر بات کرتے ہىں تو ایسی صورت میں اُن پر نىکى کى دعوت کس طرح اَثر کرے گى۔ (3)
تجارت کی آسان معلومات کہاں سے حاصِل کی جائیں؟
سُوال : تجارت کے حوالے سے آسان معلومات کہاں سے حاصِل کى جا سکتى ہىں؟(یوٹیوب کے ذَریعے سُوال)
________________________________
1 - فتاویٰ ھندية ، کتاب الکراھية ، الباب العاشر فی استعمال الذھب و الفضة ، ۵ / ۳۳۵ ماخوذاً
2 - انگوٹھی وہی جائز ہے جو مَردوں کی انگوٹھی کی طرح ہو یعنی ایک نگینہ کی ہو اور اگر اس میں کئی نگینے ہوں تو اگرچہ وہ چاندی ہی کی ہو ، مَرد کے لیے ناجائز ہے۔ اسی طرح مَردوں کے لیے ایک سے زیادہ انگوٹھی پہننا یا چھلے پہننا بھی ناجائز ہے کہ یہ انگوٹھی نہیں ، عورتیں چھلے پہن سکتی ہیں۔ (بہارِ شریعت ، ۳ / ۴۲۷ ، حصہ : ۱۶ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)
3 - اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ماں باپ اگر گناہ کرتے ہوں تو ان سے بہ نرمی وادب گزارش کرے اگر مان لیں بہتر ورنہ سختی نہیں کر سکتا بلکہ غَیْبَت(یعنی ان کی غیر موجودگی) میں ان کے لئے دُعا کرے۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۲۱ / ۱۵۷)