اَلتَّحِیَّات بھی اتنی آواز سے پڑھنا واجب ہے کہ رُکاوٹ نہ ہونے کی صورت میں اپنے کانوں سے سُن لے ۔ (1)
نماز میں اَلتَّحِیَّات سے پہلے بِسْمِ اللہ شریف پڑھنا کیسا؟
سُوال: نماز مىں اَلتَّحِیَّات سے پہلے بِسْمِ اللہ شرىف پڑھ سکتے ہىں ىا نہىں؟
جواب: نماز مىں اَلتَّحِیَّات سے پہلے بِسْمِ اللہ شرىف پڑھنا منقول نہىں ہےلہٰذا اَلتَّحِیَّات سے پہلے بِسْمِ اللہ شرىف پڑھنے کی اِجازت نہیں ہے۔ (2)(اِس موقع پر مَدَنی مذاکرے میں شریک مفتی صاحب نے فرمایا: ) چاہے قعدۂ اولیٰ ہو یا اَخیرہ اگر کسی نے اَلتَّحِیَّات سے پہلے جان بوجھ کر بِسْمِ اللہ شرىف پڑھی تو اُسے نماز دوبارہ پڑھنی ہو گی اور اگر بھولے سے پڑھی تو اس پر سجدہ ٔ سہو لازم ہو جائے گا۔
فجر اور عَصر کے اَوقات میں تَحِیَّۃ ُالْمَسْجِد اور تَحِیَّۃُ الْوُضُو پڑھنا کیسا؟
سُوال: کىا فجر اور عَصر کے اَوقات مىں تَحِیَّۃ ُالْمَسْجِد اور تَحِیَّۃُ الْوُضُو پڑھ سکتے ہىں ؟
جواب: تَحِیَّۃ ُالْمَسْجِد اور تَحِیَّۃُ الْوُضُو نفل نماز ہے اور فجر کے وقت میں الگ سے کوئی نفل نماز نہىں پڑھ سکتے۔ (3) البتہ عصر کے فرضوں سے پہلے پڑھ سکتے ہىں۔ (4)
بالغوں کى اِمامت کے لیے اِمام کا بالغ ہونا شرط ہے
سُوال: کتنے سال کا بچہ اِمامت کروا سکتا ہے ؟
جواب: بالغوں کى اِمامت کے لىے اِمام کا بالغ ہونا شر ط ہے (5)اِس کے عِلاوہ اِمامت کی اور شرائط بھی ہیں ۔
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ ، ۶/ ۳۳۲
2 - فتاویٰ رضویہ ، ۶/ ۳۵۰
3 - فتاویٰ ھندية، کتاب الصلاة، الباب الاول فی المواقیت، الفصل الثالث، ۱/ ۵۲-۵۳ ملتقطاً
4 - (کوئی)ایسے وقت مسجد میں آیا جس میں نفل نماز مکروہ ہے مثلاً بعد طلوعِ فجر یا بعد نمازِ عصر وہ تَحِیَّۃ ُالْمَسْجِد نہ پڑھے بلکہ تسبیح و تہلیل و دُرُود شریف میں مشغول ہو حق مسجد ادا ہو جائے گا۔ تَحِیَّۃُ الْوُضُو کہ وضو کے بعد اعضا خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔ وضو کے بعد فرض وغیرہ پڑھے تو قائم مقام تَحِیَّۃُ الْوُضُو کے ہو جائیں گے۔ (بہارِ شریعت، ۱/ ۶۷۴-۶۷۵، حصہ: ۴ ملتقطاً)
5 - بہارِ شریعت، ا/ ۵۶۱، حصہ: ۳-نابالغ سمجھ دار بچہ صرف نابالغوں کی امامت کی اہلیت رکھتا ہے، بالغوں کی نہیں۔ (بہارِشريعت، ۱/ ۵۶۱-۵۶۹، حصہ: ۳ماخوذاً)