جواب: اگر کسى کى قضا نمازىں رہتى ہوں تو وہ تہجد، اِشراق چاشت اور اَوَّابىن کے نوافل پڑھ سکتى ہے۔ (1)
نماز میں چادر کے کنارے لٹکائے رکھنا کیسا؟
سُوال: کچھ لوگ کہتے ہىں کہ دعوتِ اسلامى والے عمامہ شرىف کے اوپر جو چادر لپىٹتے ہىں اس کے دونوں کنارے آگے کى جانب ہوتے ہىں جس کی وجہ سے نماز نہىں ہوتى ، کیا ان کا کہنا دُرُست ہے؟(دار السلام ، ٹوبہ سے سُوال)
جواب: اگر کندھے پر اِس طرح چادر رکھى کہ اُس کے دونوں کنارے آگے لٹک رہے ہوں تب بھى نماز ہو جائے گى مگر مکروہِ تحرىمى ۔ اگر کندھے پر اِس طرح چادر ڈالى کہ اس کا ایک کنارا پىٹھ پر ہے اور اىک آگے کى طرف (یعنی پیٹ پر)لٹک رہا ہے تب بھى نماز مکروہ ہے۔ البتہ اگر چادر کو جسم سے لپیٹ کر کنارا آگے پىچھے کر لىا جیسا کہ ہم کر لیتے ہیں تو اب نماز نہ مکروہِ تحرىمى ہوگی اور نہ مکروہِ تنزیہی۔ (2) بہارِ شرىعت مىں یہ مسئلہ موجود ہے لہٰذا وہاں سے پڑھ کر غَلَط فہمى دُور کر لی جائے۔ یاد رہے کہ صرف دعوتِ اسلامى والے ہی چادر نہىں رکھتے۔ عُلَمائے کِرام و مَشائخِ عظام کا سر سے چادر لىنے کا سلسلہ دعوتِ اسلامى کے بننے سے پہلے کا ہے بلکہ یہ تو ایک زمانے سے چل رہا ہے ۔ سر ِاقدس سے چادر مُبارَک اوڑھنا تو مىرے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کى بھى سُنَّت ہے۔
نماز کے اَذکار دِل میں پڑھنے کا شرعی حکم
سُوال: کیا نماز کے اَذکار دِل مىں پڑھنے سے نماز ہو جائے گى؟
جواب: نماز کے اَذکار اتنی آواز سے پڑھے کہ اپنے کانوں سے سُن سکے۔ اگر فرض قِراءَت اپنے کانوں سے نہ سُنى تو نماز ہی نہیں ہو گى البتہ اگر آواز تو اتنى نکالى کہ اپنے کانوں سےسُن لیتا لیکن شور ىا بہرا ہونے کی وجہ سے نہ سُن سکا یا اسی طرح کی کسی مجبورى کی وجہ سے نہ سُن پاىا تو کوئى حرج نہىں ہے۔ (3)(اِس موقع پر مَدَنی مذاکرےمیں شریک مفتی صاحب نے فرمایا: )
________________________________
1 - قضا نمازیں پڑھنے میں مشغول ہونا نوافل پڑھنے سے زیادہ اَہم اور اولیٰ ہے مگر سُنَّتِ مؤکدہ ، اِشراق و چاشت، صَلَاۃُ التَّسْبِیح اوروہ نمازیں جن کےبارے میں اََحادیثِ مُبارَکہ وارد ہوئی ہیں پڑھی جا سکتی ہیں جیسے تَحِیَّۃ ُالْمَسْجِد ، چار رَکعتیں نمازِ عصر سے پہلے والی اور چھ رکعتیں نمازِ مغرب کے بعد والی ۔ (ردالمحتار، کتاب الصلا ة ، باب قضاء الفوائت، مطلب فی بطلان الوصية بالختمات والتھالیل، ۲ / ۶۴۶ دار المعرفة بیروت)
2 - بہارِشریعت، ۱/ ۶۲۴، حصہ: ۳
3 - بہارِ شریعت، ۱/ ۵۴۴، حصہ: ۳ ماخوذاً