دُعا کی قبولیت کی مختلف صورتیں
سُوال: ہم اللہ پاک سے دُعائىں مانگتے ہىں لیکن بہت سى دُعائىں قبول نہىں ہوتىں اِس کى کىا وُجُوہات ہىں؟
جواب: دُعائیں قبول ہوتى ہىں۔ قرآنِ کرىم مىں ہے: ( ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ-) (پ۲۴، المؤمن: ۶۰)ترجمۂ کنزالایمان: ”مجھ سے دُعا کرو میں قبول کروں گا۔ “ دُعا مانگنا ىہ خود عبادت ہے بلکہ اَلدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ یعنی دُعا عبادت کا مغز ہے۔ (1) ہم دُعا کى قبولىت اسے سمجھتے ہىں کہ جو مانگا وہ مل جائے ، بے شک ىہ بھى دُعا کى قبولىت ہے لیکن اثر کا ظاہر نہ ہونا اُس کے قبول نہ ہونے کى دَلىل نہىں ہے۔ دُعا کى قبولىت کى مختلف صورتىں ہىں مثلاً جو مانگا وہ مل گىا، کوئى مصیبت آنے والی تھی دُعا کی بَرکت سے وہ ٹل گئى۔ (2)مثلاً آپ کے بچے کو 101 بخار آگىا، آپ نے دُعا مانگى مگر بخار کم نہ ہوا۔ آپ سمجھے کہ دُعا قبول نہىں ہوئى مگر وہ دُعا اِس طرح قبول ہوئى کہ آپ دُعا نہ مانگتے تو ىہ بخار 103تک پہنچنے والا تھا لیکن دُعا کی وجہ سے101 پر ٹھہرا رہا ۔ یُوں ہی آپ کہىں جانے والے تھے اور دُعا کی بَرکت سے خیریت سے پہنچ گئے۔ اگر دُعا نہ مانگتے تو آپ کا حادثہ ہو جاتا اور بدن یا گاڑی کی ٹوٹ پھوٹ ہوجاتی لیکن دُعا کی وجہ سے بچت ہو گئی ۔ آپ کو ىُوں لگا کہ مىں نے فلاں کام کے لىے دُعا مانگى تھى وہ تو قبول نہىں ہوئى لىکن آپ کو ىہ پتا نہىں ہے کہ دُعا قبول ہو گئى جبھی تو آپ حادثے سے بچ گئے ۔ دُعا کى قبولىت کى ایک صورت ىہ ہے کہ قىامت کے دِن کے لىے اس کا اَجر اکٹھا کىا جاتا ہے، بندہ جب قیامت کے دِن اُن دُعاؤں کا اَجرو ثواب دىکھے گا جو دُنیا میں (بظاہر)قبول نہیں ہوئیں تو تمنا کرے گا کہ کاش!دُنىا مىں مىرى کوئى دُعا قبول نہ ہوتى۔ (3) لہٰذا دُعا مىں سُستى اور کوتاہى نہیں کرنی چاہىے۔ اللہپاک کى رضا اور اس کى اِطاعت کے لىے دُعا مانگتے رہنا چاہىے کہ دُعا مانگنا ثواب کا کام ہے ۔
حضرتِ آدم عَلَیْہِ السَّلَام اور حضرتِ حوّا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا کا نکاح کس نے پڑھایا؟
سُوال: حضرتِ سَیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام اور حضرتِ سَیِّدَتنا حوّا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کا نکاح کس نے پڑھایا؟
________________________________
1 - ترمذی، کتاب الدعوات، باب ما جاء فی فضل الدعاء، ۵/ ۲۴۴، حدیث: ۳۳۸۴ دار الفکر بیروت
2 - الترغیب والترھیب، کتاب الذکر و الدعاء، ۲/ ۳۱۴، حدیث: ۲۵۳۲ ماخوذاً دارالکتب العلمیة بیروت
3 - شعب الایمان، باب فی الرجاء من الله تعالٰی، ذکر فصول فی الدعاء، ۲ / ۴۹ ، حدیث: ۱۱۳۳