Brailvi Books

قسط نمبر36:مَیِّت والے گھر چولہا جَلانا کیسا؟
15 - 17
سارے اسلامی بھائی  رہ گئے، ذِمَّہ دار اسلامی بھائی اور  اسلامى بہنىں بھى رہ گئىں حتّٰی کہ  اَراکىنِ شُورىٰ اور کابىنہ کے ذِمَّہ دا ر بھى رہ گئے۔ اس لىے مىں اپنے سب مَدَنى بیٹوں اور مَدَنی بىٹىوں سے مُعافى کا طلبگار ہوں۔ بعض لوگوں کے مَدَنى اِنعامات  زىادہ ہوں گے اور مجھ تک نہىں پہنچ سکے ہوں گے یا مجھے پىغام صحىح نہىں ملا ہوگا یا مىں بھول گىا ہوں گا ىا کوئى اور بات ہوئی ہو گی جس کى وجہ سے چل مدىنہ نہیں  کىے جا سکے ہوں گے آپ سب  اپنا دِل بڑا رکھىں اور مجھے معاف کر دىں۔ نیز یہ بھی یاد رکھیں کہ صِرف چل مدىنہ ہی کے لىے مَدَنى اِنعامات پر عمل کرنا ٹھىک نہىں، اللہ  پاک کى رضا اور  اپنى آخرت کى بہترى کے لىے مَدَنى اِنعامات پر عمل کرىں اور مَدَنی کاموں کی دھومیں مچائیں ۔ 
وىسے تو مدىنہ سب ہى کا ہے کىا ”چل مدینہ“اور ”کیا جا مدینہ“ آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  بلائىں تو ضرور جانا چاہىے، اُڑ کر جانا  چاہىے اور جن پر حج فرض ہو گىا انہىں چل مدىنہ کا اِنتظار کرنے کے بجائے سفر کرنا ضَروری ہے۔ بعض اسلامی بھائیوں نے بہت زىادہ اِصرار کىا لىکن  وہ بھى چل مدینہ نہ ہو سکے، میں ان سے مُعافى کا زىادہ طلبگار ہوں کہىں ان کے دِل نہ ٹوٹ گئے ہوں۔  سب مجھے مُعاف کر دىں، مُعاف کر دىں، مُعاف کر دىں۔ کئى بار خیال آتا ہے کہ مجھے چل مدىنہ کا سلسلہ شروع ہی نہیں کرنا چاہیے تھا کہ نہ جانے کتنوں کے دِل ٹوٹ جاتے ہوں گے؟ کتنے وَسوسوں کا شِکار ہو جاتے ہوں گے کہ ہم کو کىوں نہىں چل مدینہ کىا؟ مُقَدَّر کى بات ہے جس کے نصىب مىں ہوتا ہے اس کے چل مدینہ  کی  ترکىب بن جاتى ہے۔ اب بھى زندگی کا کچھ پتا ہے نہ بھروسا، مىں زندہ رہتا ہوں ىا نہىں، مىرى صحت برقرار رہتى ہے ىا نہىں، نیز جو چل مدىنہ ہو چکے ان میں سے   ہر فرد پہنچ پاتا ہے ىا نہىں کچھ پتا نہىں۔ اللہپاک کى  رحمت پر نظر ہے کہ وہ  ہمىں عافیت کے ساتھ اپنے گھر بھی بُلالے اور مدىنے بھى پہنچا دے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم ۔ بے حساب مغفرت کى دُعا  کا ملتجی ہوں ۔ 
موزمبیق کے شہر بیرہ کے عاشقانِ رَسُول کے لیے دُعائے عَطّار
سُوال: موزمبیق کے شہر بیرہ میں دعوتِ اسلامی کا بہت بڑا اور پیارا  مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ ہے، اِس شہر میں چند دِنوں سے بارش اور طوفان کے مَسائل ہیں ، بہت سارے عاشقانِ رَسُول پریشان ہیں اور ان کے اپنی فیملی سے رابطے بھی نہیں