تقسیم کی جائے بلکہ صرف اتنا کہیں کہ یہ کتاب تقسیم کر دیں کیونکہ بعض اوقات حاجیوں کے خُدّام اور دِیگر عملہ بھی کتاب لینے کے لیے ہاتھ بڑھا دیتا ہے نیز کوئی باوقار آدمی بھی مانگ سکتا ہے بھلے وہ حج پر نہ جا رہا ہواس کو دینے سے اِنکار کرتے ہوئے شرم آئے گی۔ یُوں ہی جو لوگ حاجیوں کو رُخصت کرنے کے لیے آتے ہیں وہ بھی کتاب کا مُطالبہ کر دیتے ہیں لہٰذا صرف تقسیم کرنے کا کہیں ۔ یہ تو Understood ہے کہ یہ کتاب حاجیوں میں ہی تقسیم کی جائے گی، لیکن میں نے ایک اِحتیاطی صورت عرض کی ہے کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے۔ نیز حاجیوں کو مٹھائی کے ڈبے دینے کے بجائے ”رَفِیْقُ الْحَرَمَیْن“ تحفے میں پیش کر دیں یا مٹھائی کے ڈبے کے ساتھ ساتھ یہ کتاب بھی پیش کر دیں اِنْ شَآءَ اللّٰہ یہ کتاب حاجیوں کے کام آئے گی۔ نیز عمرے پر جانے والوں کو ”رَفِیْقُ الْمُعْتَمِرِیْن“ تحفے میں دیجیے۔
کیا بچے حج کر سکتے ہیں؟
سُوال: کیا میں حج کر سکتی ہوں؟ (ایک مَدَنی مُنّی کا سُوال)
جواب: جی ہاں!بچے حج کر سکتے ہیں۔ بچوں کے حج کے متعلق رَفِیْقُ الْحَرَمَیْن میں ایک مخصوص باب ہے، جو بچوں کو حج پر لے جا رہے ہوں وہ اس باب میں دی ہوئی تفصیلات کو پڑھ لیں اِنْ شَآءَ اللّٰہ فائدہ ہو گا۔
چل مدینہ کے طلبگاروں کے نام عطار کا اہم پیغام
نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّی وَنُسَلِّمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْم
سگِ مدىنہ محمد الىاس عطار قادرى رضوى عُفِىَ عَنْہُ کى جانب سے مىرے مَدَنى بىٹوں اور مَدَنى بىٹىوں کى خدمتوں مىں اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ!مَاشَآءَ اللہ کئی عاشقانِ رسول میں مدىنے کى محبت اورحج کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا پاىا۔ مَاشَآءَ اللّٰہ مَدَنى اِنعامات پر عمل کرنے والے بھى کافى سامنے آئے، کئى اىک نے چل مدىنہ کا نعرہ سُنا اور جوش مىں آکر مَدَنى اِنعامات پر عمل بڑھا دىا۔ ظاہر ہے ہر اىک کی اپنے ساتھ حج کی ترکیب کىسے بناؤں؟ کىا کروں مىرے بس مىں نہىں کىونکہ دعوتِ اسلامى بہت بڑی تنظىم ہے، اِس میں ہزاروں بلکہ لاکھوں لاکھ لوگ شامل ہىں اس لىے چند اسلامى بھائىوں اور اسلامى بہنوں کى چل مدینہ کی ترکىب بن سکى۔ اب ظاہر ہے سب ساتھ نہىں جا سکتے، اِس مىں کئى بلکہ بہت