کے سلام کا جواب دے۔ (1)اگر کوئی وِرد وَظىفہ وغیرہ کچھ پڑھ رہا ہو یا تلاوت کر رہا ہوتو اسے سلام نہىں کرنا چاہىے اور اگر سلام کر دیا تو اب اس پر جواب دینا واجب نہیں۔ یوں ہی اگر کوئى کھانا کھا رہا ہے تو اس وقت سلام نہ کیا جائے اور کر لیا تو اب اس پر جواب واجب نہىں ۔ ہاں! اگر مُنہ مىں نوالہ نہىں ہے تو جواب دے دے لیکن واجب اب بھی نہىں۔ (2) بعض اوقات توجہ نہىں ہوتى اور بندہ سلام سنتا ہی نہىں ہے ىا سلام کرنے والے کا تلفظ اتنا غَلَط ہوتا ہے کہ اس کو جواب دىنے کى ضرورت نہىں ہوتى بلکہ اکثر اىسا ہى ہوتا ہے کہ سلام کا تَلَفُّظ ہى غَلَط ہوتا ہے لہٰذا اِن صورتوں میں بھی جوابِ سلام واجب نہیں۔ بہارِ شرىعت مىں ہے کہ اگر کسى نے کہا : سَلَامْ عَلَیْکُمْ ىعنى مىم کو ساکن پڑھا جب بھى اس پر جواب واجب نہىں ہے۔ (3) سلام اور جوابِ سلام کے متعلق تفصیلی معلومات حاصِل کرنے کے لیے مکتبۃُ المدینہ کے رِسالے 101مَدَنى پھول یا بہار ِ شرىعت جلد 3 کے حصہ 16 میں سے ”سلام کا بیان“ کا مُطالعہ کیجئے۔
ہم کو تو اپنے سائے میں آرام ہی سے لائے
سُوال: اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کے اِس شعر کی وضاحت فرما دیجئے:
ہم کو تو اپنے سائے مىں آرام ہى سے لائے
حىلے بہانے والوں کو ىہ راہ ڈر کى ہے
جواب: مدینے کا سفر پہلے اونٹوں اور گھوڑوں پر ہوتا تھا۔ راستے میں بسااوقات ڈاکو لوٹ لىتے تھے۔ اعلىٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے اس دور میں اونٹ پر مدىنے شرىف کے سفر کا اِرادہ کیا تو لوگوں نے ڈرایا کہ لوٹ لیے جاؤ گے لیکن آپ نے پھر بھی سفر فرمایا اور راستے میں کسی قسم کا کوئی حادثہ پىش نہ آىا تو اس موقع پر غالباً ىہ شعر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے نظم فرماىا کہ
________________________________
1 - ردالمحتار، کتاب الحظر والاباحة، فصل فی البیع، ۹/ ۶۸۳ ماخوذاً دار المعرفة بیروت
2 - ردالمحتار، کتاب الحظر والاباحة، فصل فی البیع، ۹/ ۶۸۵
3 - درمختار، کتاب الحظر والاباحة، فصل فی البیع، ۹/ ۶۸۶ دار المعرفة بیروت -بہارِ شریعت، ۳/ ۴۶۴ ، حصہ: ۱۶