Brailvi Books

قسط 34:اُداسی کا علاج
6 - 20
جواب: مَاشَآءَاللّٰہ!جامِعاتُ المدىنہ کو خود کفىل بنانے کے لىے ہمارے طُلَبائے کِرام کوششىں تىز تر کىے ہوئے ہىں اور اس کے لیے مَدَنى عطىات بکس بھى لگا رہے ہىں۔ دُنىا بھر  مىں جہاں جہاں جامِعاتُ المدىنہ ہىں  سب کو  اِن کوشش کرنے والوں کی تقلىد کرنى چاہىے  اور کوئى رکاوٹ  نہ ہونے کی صورت میں اپنے اپنے جامعۃُ المدینہ کے اَطراف کی دُکانو ں اور   گھروں مىں مَدَنى عطىات بکس رکھوانے چاہئیں تاکہ ان کا  جامعۃُ المدینہ بھی خود کفىل ہوسکے۔ 
یَا اَللہ!جو ہمارے طُلَبائے کِرام، اَساتذۂ کِرام اور  ناظمىنِ کِرام مَدَنى عطىات کے حوالے سے اپنى کاوشىں کر رہے ہىں انہىں ان مىں کامىابى عطا فرما، دونوں جہانوں کى بھلائىاں اِن کا مُقَدَّر کر دے اور جو جو اپنے جامعۃُ المدىنہ کو خود کفىل کر رہے ہىں، یَا اللہ! ا ن کو نىکىوں کا  مالدار بنا دے، قبر مىں ىہ مالدار ہوں ، قىامت کے روز بھى مالدار ہوں اور جَنَّت مىں بےحساب داخلے سے مُشَرَّف ہوں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم  
بندہ غیبت کرنے پر مجبور  ہو جائے تو کیا کرے؟
سُوال: کچھ لوگ اتنا  ستاتے ہىں کہ اِنسان ان کی غىبت کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے، اِس کا کىا حل کىا جائے؟ (Facebook کے ذَریعے سُوال) 
جواب: اگر نفس کے مجبور کرنے پر غیبت کر لی جائے تو پھر صبر کسے  کہتے ہىں؟ ستانے والے کی جب  غىبت کرلی  تو صبر کا ثواب  ضائع ہو گىا اور اُلٹا گناہگار بھی ہوا ۔ ہر صورت میں صبر نہ کرنا گناہ نہىں ہوتا لىکن اِس موقع پر صبر نہ کرنے والا کبىرہ گناہ مىں مبتلا ہو رہا ہے ۔ ستانے والے کی غیبت سے خود کو روکنے میں اِمتحان ہے اور امتحان مىں ظاہر ہے کچھ نہ کچھ تو آزمائش ہوتى ہے ، تکلىف اور  پرىشانى کا سامنا ہوتا ہے ، ذہن اور  دِل کو مار کر مَنانا پڑتا ہے۔ اِس لىے ستانے والے کے مقابلے میں صبر، صبر اور صبر کرىں۔ پیارے آقا ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں جب رَنج و غم حاضر ہوتا تو آپ اللہ پاک کی  بارگاہ مىں عرض کرتے:  یَاحَىُّ  یَاقَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ(1)لہٰذا آپ بھی ىہ پڑھىں اور ساتھ ہی ساتھ اللہپاک سے یہ دُعا بھی کرىں  کہ اے اللہ!جو لوگ ظلم کرتے ہىں انہیں  ہداىت دے اور مجھے صبر عطا  کر اور غىبتوں،  دِل آزارىوں وغیرہ گناہوں  سے بچا۔ 



________________________________
1 -   ترمذی، کتاب الدعوات، باب: ۹۲،  ۵/ ۳۱۱، حدیث: ۳۵۳۵