حسد کی جگہ رشک کا جَذبہ کیسے پیدا کریں؟
سُوال: کسى شخص کے پاس کوئى نعمت دىکھ کر ىہ تمنا کرنا کہ ىہ مجھے مل جائے اور اس شخص کے پاس بھى رہے تو ىہ غبطہ ىعنى رَشک ہے، ہم جب اپنے اَطراف مىں مالدار ىا کسى نعمت سے سرفراز شخص کو دیکھتے ہىں تو ىہ خواہش پىدا ہوتى ہے کہ ىہ نعمت اس کے پاس سے مىرے پاس آجائے حالانکہ یہ حسد ہے ، آپ راہ نمائی فرما دیجئے کہ حَسد کى جگہ رَشک کرنے کا جَذبہ کىسے پىدا کرىں؟
جواب: کسى کى نعمت دیکھ کر یہ تمنا کرنا کہ اس سے چھن جائے، زوال لگ جائے ىہ حَسد کہلاتا ہے۔ (1)حَسد کی اىک تعرىف مىں ىہ بھى شامل ہے کہ اس سے چھن کر مجھے مِل جائے۔ (2)بہرحال حَسد سے بچنے کے لیے اس کے عذابات اور نقصانات پر غور کرنا چاہیے مثلاً حَسد نىکىوں کو اِس طرح کھاجاتا ہے جس طرح آگ لکڑى کو کھا جاتی ہے۔ (3) حسد کرنے والا اىسا ہے گوىا وہ اللہ پاک کى تقسىم پر راضى نہىں ہے۔ (4)ظاہر ہے کہ جس کو نعمت ملى ہے وہ اللہ پاک کے کَرم اور اس کى عطا سے ہی ملى ہے، اب اس پر جَلنا اور اس کے ضائع ہونے کی دِل مىں تمنا کرنا ىہ حَسد ہے۔ اِس سے ہر حال میں بچنا چاہیے اور توبہ کرنى چاہیے۔
غبطہ ىعنى رَشک یہ ہے کہ اس کو جو نعمت ملى، اللہ پاک اس میں بَرکت دے اور اىسى نعمت مجھے بھى عطا کرے۔ (5) اس شخص سے اس کے ضائع ہونے کی تمنا نہ کرے۔ غبطہ جائز ہے لہٰذا اگر کسى کے متعلق حَسد پىدا ہو تو بندہ کوشش کر کے اسے غبطہ کى طر ف کنورٹ کرے یعنی یہ تمنا کرے کہ فُلاں نعمت اس کے پاس بھی رہے، اللہ پاک اس کو اس میں برکت دے اور مجھے بھى اىسى نعمت عطا کرے۔
________________________________
1 - احیاء العلوم، کتاب ذم الغضب و الحقد و الحسد، بیان القول فی ذم الحسد و فی حقیقته الخ ، ۳/ ۲۳۴ دار صادر بیروت-احیاء العلوم (مترجم) ، ۳/ ۵۷۹ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
2 - کتاب التعریفات، ص۶۲ دار المنار
3 - ابو داود، کتاب الادب، باب الحسد، ۴/ ۳۶۰، حدیث: ۴۹۰۳ دار احیاء التراث العربی بیروت
4 - احیاء العلوم، کتاب ذم الغضب و الحقد و الحسد، بیان القول فی ذم الحسد و فی حقیقته الخ ، ۳/ ۲۳۲ -احیاء العلوم(مترجم)، ۳/ ۵۷۴
5 - احیاء العلوم، کتاب ذم الغضب و الحقد و الحسد، بیان القول فی ذم الحسد و فی حقیقته الخ ، ۳/ ۲۳۴ -احیاء العلوم(مترجم)، ۳/ ۵۷۹