جواب: بارش کا پانی بابرکت ہےکہ اسے قرآنِ پاک میں (مَآءً مُّبٰرَكًا) (پ۲۶، ق: ۹)(یعنی بَرکت والا پانی )کہا گىا ہے تو یوں بارش کا پانی بَرکت والا اور پاک ہے۔ راستے کى کیچڑ چاہے بارش کی وجہ سے ہو ىا کسى اور ذَرىعے سے اسے ناپاک نہیں کہا جا سکتا وہ پاک ہوتی ہے(1)جب تک نجاست کا ہو نا معلوم نہ ہو۔ البتہ اگر کپڑوں پر کیچڑ کے بہت سارے چھىنٹے پڑے ہوئے ہوں تو مسجد مىں نہیں جانا چاہىے کیونکہ اِس سے دىکھنے والوں کو گِھن آئے گی لہٰذا کپڑے تبدىل کر لىے جائىں۔ اگر بارش میں اِحتیاط سے چلا جائے تو چھىنٹے نہىں اُڑتے ورنہ جو لوگ ہوائی چپل پہن کر پچ پچ کر کے لا پَروائى سے چلتے ہىں وہ خود بھى اپنے پىچھے چھىنٹے اُڑا رہے ہوتے ہىں اور اپنے اَطراف والوں کو بھی چھینٹوں سے نواز رہے ہوتے ہىں ۔ محتاط آدمی اگر بارش میں سنبھل کر چلے گا اور اپنا پورا پاؤں جما کر رکھے گا تاکہ چپل کا پچھلا حصہ بار بار اُٹھ کر پانى نہ اُڑائے تو چھىنٹے نہىں اُڑىں گے یا پھر کم سے کم اُڑىں گے۔ بہرحال جب تک نجاست کا ہو نا معلوم نہ ہو راستے کی کیچڑ پاک ہے اور اِس حالت میں جو نماز پڑھى وہ ہو جائے گى اور اگر جنازہ پڑھا وہ بھى ہو جائے گا۔ دعوتِ اسلامی کے سُنَّتوں بھرے اِجتماعات ہمارے ىہاں عام طور پر چونکہ مَساجد مىں ہوتے ہىں اورعوام ہوتی ہے اور جہاں عوام اکٹھى ہو وہاں اِس طرح کی حالت میں کہ کپڑوں سے بَدبو بھى آرہى ہو اور چھینٹے دوسروں کے کپڑوں پر لگ رہے ہوں نہ جاىا جائے۔
نمازِ جنازہ میں آخری صف افضل ہونے کی حکمت
سُوال: عام نماز پہلى صَف مىں پڑھنا افضل ہے جبکہ نمازِ جنازہ آخرى صف مىں تو اِس مىں کىا حکمت ہے؟
جواب: شرعى مسئلہ ىہى ہے کہ نمازِ جنازہ میں آخری صف میں کھڑا ہونا افضل ہے اور شرعی مسئلہ ہونا ہی سب سے بڑى اور عام حکمت ہے۔ (اِس موقع پر مَدَنی مذاکرے میں شریک مفتی صاحب نے فرمایا: )علَّامہ شامىرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے اِس کی دو حکمتىں لکھى ہىں: اىک حکمت تو ىہ کہ اگر نمازِ جنازہ میں اگلى صَف افضل قرار دى جاتى تو سارے لوگ آگے بڑھنے کى کوشش کرتے جس کا نتىجہ ىہ نکلتا کہ صفىں کم بنتیں حالانکہ نمازِ جنازہ مىں صفوں کا زىادہ ہونا پسندىدہ ہے اِس لىے پچھلى صَف کو اَفضل قرار دىا گىا تاکہ زىادہ سے زىادہ صفىں بنیں۔ دوسری حکمت ىہ کہ جو نمازِ جنازہ پڑھنے والے ہوتے ہىں وہ
________________________________
1 - بہار شریعت ، ۱/ ۳۹۴، حصہ: ۲