پڑھنے کا سلسلہ اس وقت بھى ہوتا تھا ۔ دَرخت کے چِھلکوں، پتوں اور ہڈىوں پر لکھا جاتا تھا ، اونٹ کى ہڈى چوڑى ہوتى ہے اس پر بھی لکھا جاتا تھا ۔ پھر آہستہ آہستہ آسانىاں ہوتى چلى گئىں اور کاغذ کے شُعبے میں بھی ترقى ہوئی ۔ رہی بات تعظیم کی تو کاغذ کى تعظیم پہلے بھى ہوتی تھى اور اب بھى ہمیں کرنى چاہىے کىونکہ کاغذ پر قرآن و حدىث، شرعى مَسائِل اور اللہ پاک اور اس کے رَسولصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے مُبارَک نام لکھے جاتے ہىں ۔ (1)جوکاغذ لکھنے کے لىے بناىا جاتا ہے اس کى تعظىم کرنی چاہیے ، ٹشو پىپر چونکہ لکھنے کے لىے نہىں بنایا جاتا اور نہ ہى وہ لکھنے کے لىے کارآمد ہے لہٰذا اس کى تعظىم بھی نہىں ۔ (2)
مانگ کر مِسواک کرنا منع ہے
سُوال : اگر کسى کے پاس مِسواک نہ ہو، کىا وہ کسى سے مانگ کر مِسواک کر سکتا ہے ؟
جواب : حدىثِ پاک مىں دوسروں سے مِسواک مانگنے سے منع فرمایا گىا ہے ۔ چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا عبدُاللہ بِن عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُماسے رِواىت ہے کہ رَسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرماىا : لوگوں سے مانگنے سے بچو، اگرچہ مِسواک ہى کىوں نہ ہو ۔ (3) ىعنى مِسواک مانگنا بھى منع ہے بلکہ جب تک ضَرورى نہ ہو اس وقت تک سُوال سے بچنا چاہىے ۔
غُرَبا زکوٰۃ وصَدَقات نہ لیں تو انہیں کس طرح دیئے جائیں؟
سُوال : کچھ لو گ غرىب ہونے کے باوجود زکوٰۃ ، صَدَقات ىا گوشت وغىرہ لینے سے اِنکار کر دىتے ہىں، انہیں یہ چیزیں کس طرح دی جائیں ؟
جواب : سفىد پوش آدمى زکوٰۃ لینے سے کَتراتا ہے لہٰذا اسے زکوٰۃ کہہ کر نہىں دینی چاہىے ، یہ بھی نہ کہیں کہ یہ زکوٰۃ نہیں ہے بلکہ گِفٹ کہہ کر دے دىں یا مُنہ سے کچھ بھی نہ بولىں ۔ اگر کوئی حق دار ہے تو اسے صَدَقہ ىا زکوٰة کہہ کر دىنا ضَرورى بھی نہىں ۔ (4) دِل میں زکوٰۃ کی نىت ہونا کافی ہے بلکہ اگر کسى کو زکوٰۃ دیتے وقت نىت نہىں تھى تو جب تک وہ چیز زکوٰۃ لینے
________________________________
1 - فیضانِ سنت، باب فیضان بسم اللہ، ص۱۱۰ ماخوذاًمکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی بحوالہ مفتی اعظم کی اِستقامت و کرامت ، ص ۳۲۴
2 - رد المحتار، کتاب الطهارة، باب الانجاس، فصل فی الاستنجاء، ۱ / ۶۰۶-۶۰۷ ماخوذاً
3 - معجم کبير ، سعید بن جبار عن ابن عباس، ۱۱ / ۳۵۱، حديث : ۱۲۲۵۷
4 - فتاویٰ ھندية، کتاب الزکاة، الباب الاول فی تفسیرھا و صفتھا و شرائطھا، ۱ / ۱۷۱ دار الفکر بیروت