یاد رکھیے !چوہا مارنا جائز ہے بلکہ چوہے کو تو حرم میں بھی مارنا جائز ہے (1)اور اسے فاسق کہا گىا ہے ۔ (2) ىہ بِلا ضَرورت لوگوں کی چىزىں کتر دیتا اور انہیں نقصان پہنچاتا ہے اور گندگی بھی کرتا ہے لہٰذا اسے مار ڈالنا چاہیے مگرتڑپا تڑپا کر اور آگ مىں ڈال کر نہیں بلکہ آسان موت ماریں ۔ (3)
دُولہا دُلہن کے سلامی لینے کی جائز اور ناجائز صورت
سُوال : کىا دُولہا دُلہن کا اکٹھے بىٹھ کر رِشتے داروں سے سلامى لىنا جائز ہے جبکہ اس دَوران مووى اور تصاوىر بھى بنتى ہىں اور دُولہا دُلہن غىر محرم سے بھی سلامى لىتے ہىں؟
جواب : سُوال میں جو صورت پوچھی گئی ہے ىہ تو ناجائز ہے کہ نا محرم وہاں موجود ہىں اور دُلہا دُلہن ان سے مل کر سلامی لے رہے ہوتے ہىں ۔ دُلہن نامحرم مَردوں کے سامنے ہواور دُولہا کے سامنے نامحرم عورتىں ہوں اورىہ آپس مىں لىن دىن ، مذاق مسخرى کر رہے ہوں، بَدنگاہى کا ماحول ہو اور میوزک بھی چل رہا ہو تو اس طرح کا ماحول بنانا گناہ ہے ۔ ہاں اگر صرف گھر کے محارم مثلاً ماں بہنىں بىٹھى ہىں اور تحائف کا لىن دىن ہو رہا ہے اور وہاں کوئی نا محرم نہىں اور نہ ہی گانے باجے وغیرہ کوئى بے ہودہ حرکت ہو تو پھر جائز ہے ۔
نامحرم کی چھینک اور سلام کا جواب دینے کی صورتیں
سُوال : اگر کسی نا محرم کو چھینک آئے توکیا اس کا جواب دینا چاہیے ؟ (ضیاء کوٹ سیالکوٹ سے سُوال)
جواب : بہارِ شرىعت جلد 3 صفحہ 477 پر ہے : عورت کو اگر چھىنک آئى اگر وہ بوڑھى ہے تو مَرد اس کا جواب دے ، اگر
________________________________
1 - فتاویٰ رضویہ، ۱۰ / ۷۳۵
2 - بخاری، کتاب بدء الخلق، باب خمس من الدواب، فواسق...الخ، ۲ / ۴۰۷، حدیث : ۳۳۱۴ ماخوذاً دار الکتب العلمية بیروت
3 - حدیثِ پاک میں ہے : پانچ جانور وہ ہیں جنہیں اِحرام میں قتل کرنے والے پر گناہ نہیں : چوہا، کوّا، چیل، بچھو اور دیوانہ کتا ۔ (مسلم، کتاب الحج، باب ما یندب للمحرم وغیرہ قتله من الدواب فی الحل و الحرم، ص ۴۷۵، حدیث : ۲۸۶۸ دار الکتاب العربی بیروت)اس حدیثِ پاک کے تحت مشہور مفسر، مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : یہ پانچ جانورموذی ہیں یعنی اپنے نفع کے بغیر دوسرے کا نقصان کر دینے والے ، ان کا قتل ہر جگہ اور ہر حال میں دُرُست ہے ۔ یہ جانور چونکہ اِبتداءً لوگوں کو ستاتے ہیں اور بغیر اپنے نفعے کے لوگوں کا نقصان کر دیتے ہیں لہٰذا انہیں ہر جگہ حِل و حرم اور ہر حالت حلال و احرام میں قتل کر سکتے ہیں ۔ (مراٰۃ المناجیح، ۴ / ۱۹۲ ملتقطاًضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیا لاہور)