Brailvi Books

قسط 32:شُتُر مُرغ کے بارے میں دِلچسپ معلومات
16 - 20
  منہ سے نکل جاتا ہے اور پھربعد میں  پچھتانا پڑتا ہے ۔ یاد رہے !تلوار اور چاقو کا زخم بھر جاتا ہے لىکن زبان کا زخم جلدى نہىں بھرتا!اگر غُصّے میں کسى کى توہىن کر دى پھربھلے بندہ لاکھ پچھتائے مگر بعض اوقات سامنے والا دِل پر لے لىتا ہے ۔  بعض لوگ غُصے میں طلاق دے دیتے ہیں اور پھر مفتى صاحب کے پاس جا کر کہتے ہیں کہ  مفتى صاحب !مجھے بہت غُصّہ آ گىا  تھا اس لیے مىں نے غصے مىں طلاق دے دى، مگر اب  مجھے بہت افسوس ہے اور مىں اپنی بیوی  کی غلطی  مُعاف کرتا ہوں ۔  ایسوں کو مفتى صاحب شاید یہ جواب دیتے  ہوں گے کہ خوشی میں طلاق کون دیتا ہے ؟ جب غُصہ آتا ہے تب ہی بندہ طلاق دیتا ہے اور اپنا  گھر اُجاڑ بیٹھتا ہے ۔  ایسا تو نہیں ہوتا کہ آپ نے اپنی بیوی سے کہا ہو  کہ آج تم نے جو کارنامہ انجام دیا ہے اِس خوشی میں، میں تمہیں  تین طلاق کا تحفہ دیتا ہوں لہٰذا آپ کا یہ غصے والا عُذر نہیں چلے گا ۔  
چوہے کو پکڑکر بلی کے آگے ڈالنا کیسا؟
سُوال  : چوہے  کو پکڑ کر بلى کے آگے ڈالنا کىسا ہے ؟ 
جواب : زندہ جانوروں کو بِلاضرورت اِس طرح  نہىں ڈالنا چاہىے کہ ىہ بھى اِىذا کا باعث ہے اورایسا کرنا  منع ہے ۔   بلی چوہے کو  دبوچے گى اور بندہ اس سے تَفرىح لے گا اور  اس کى جان پر بنى ہو گی یہ دُرُست نہیں ۔  ہاں اگر ضرورتاً  بلى رکھى  کہ  چوہے تنگ کرتے ہىں  اور وہ اُن کا شکار کرے گى تو چوہے بھاگ جائىں گے تو اب اگر وہ چوہے کا شکار کرتی  ہے تو یہ ایک الگ صورت ہے ۔ بِلاضَرورت چوہوں کو پکڑ کر بلی کے آگے نہ ڈالا جائے ۔  جانوروں پر رحم کرنا چاہیے ۔  حضرتِ سَیِّدُنا امام محمد غزالى رَحْمَۃُ اللّٰہِ   عَلَیْہِ  کے اِنتقال کے بعد کسى نے خواب مىں دىکھ کر پوچھا : آ پ کے ساتھ کىا مُعاملہ ہوا؟اِرشاد فرماىا :  مىں اىک بار تحرىرى کام کر رہا تھا تو مىرے قلم کى نوک پر مکھى بىٹھ گئى اور سىاہى پىنے لگى تو مىں نے کام روک دىا کہ ىہ خود پى کر اُڑ جائے ، وہ پى کر اُڑ گئى، تو اس مکھى پر رحم کرنے کى وجہ سے اللہپاک  نے مىرى مغفرت فرما دى ۔  (1) مکھى اگر ستائے اور تنگ کرے تو اسے ضَرورتاً مارنا جائز ہے مگر بِلا ضرورت نہىں مار سکتے ۔ (2) 



________________________________
1 -    المنن الکبری، الباب السابع، فیه من النعم نعمة عدم تشوف نفسه الی مکافاته علی ھدية، ص۳۰۵ دار الکتب العلمية بیروت
2 -    تفسیرات احمدية، پ۷، المائدة، تحت الآية :  ۹۵، ص ۳۷۲ پشاور